ترقی پذیر ممالک کو قرض فراہم کرنے والے ممالک پر مشتمل گروپ پیرس کلب نے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی رواں سال یکم مئی سے 31دسمبر تک موخر کرنے کی منظوری دیدی ہے تاکہ وہ کورونا سے پیدا شدہ حالات سے نمٹ سکے۔ قبل ازیں جی 20ممالک بھی قرضوں کو موخر کرنے کی توثیق کر چکے ہیں جبکہ گزشتہ روز چین اور سعودی عرب نے بھی یکم مئی سے 31دسمبر پاکستان کو قرضوں کی ادائیگیاں مؤخر کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ پاکستان کے لئے یہ تمام خوش کن خبریں ہیں۔ قرضوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کی منظوری نہ صرف پاکستان کے لئے کورونا کے باعث پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال پر قابو پانے میں موثر ثابت ہوگی بلکہ اس سے ملکی معیشت کو سنبھالا دینے میں بھی مدد ملے گی۔ پیرس کلب کی طرف سے قرضے موخر ہونے سے پاکستان کو ایک ارب 10کروڑ ڈالر کا اور چین اور سعودی عرب کی طرف سے قرضوں کی ادائیگی میں تعطل سے ایک ارب 80کروڑ ڈالر کا ریلیف ملے گا۔ یکم مئی سے 31دسمبر کاعرصہ کورونا وبا سے نمٹنے کے لئے ناکافی نہیں ہے لہٰذا اب یہ تمام تر پالیسی سازوں پر ہے کہ وہ اس عرصہ کے دوران کیا لائحہ عمل اختیار کرتے ہیں کہ یہ ریلیف ملک و قوم کے لئے کارآمد ثابت ہو اور اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کورونا پر قابو پانے کے تمام ذرائع اور حربے استعمال میں لائے جائیں تاکہ ملک جلد وبا سے نکل کر معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس ریلیف کو بجٹ بناتے ہوئے بھی کام میں لائے جس سے کورونا کے ساتھ ساتھ بے روزگاری اور مہنگائی پر بھی قابو پایا جا سکے۔