اسلام آباد، لاہور (سپیشل رپورٹر، جنرل رپورٹر) پاکستان میڈیکل کمیشن کے صدر ڈاکٹر ارشد تقی نے اعلان کیا ہے کہ کمیشن تمام سرکاری اور غیر سرکاری میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں کے خدشات کو دور کرنے کیلئے بات چیت پر تیار ہے ۔ 162میڈیکل یونیورسٹیوں اور کالجز کو خط لکھ کر ان کی تجاویز اور سفارشات لی جائیں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے زیر اہتمام ’’پاکستان میڈیکل کمیشن: خدشات اور توقعات ‘‘کے موضوع پر ویبنارسے خطاب میں کیا۔ویبنار میں ملک کی مختلف میڈیکل یونیورسٹیزکے وائس چانسلرز اور نامور طبی ماہرین تعلیم نے شرکت کی اور کمیشن کے قیام، داخلہ و امتحان پالیسی، رجسٹریشن اور باڈی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اورتجاویز دیں۔طبی ماہرین تعلیم نے کہا کہ کمیشن اپنا معیار ضرور بڑھائے لیکن اس سے پہلے پرائمری اور سیکنڈری میڈیکل ایجوکیشن کو بہتر بنانا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ MDCAD میں اتنی سخت پالیسی رکھی گئی ہے کہ اکثر ڈینٹل کالج طلبہ سے خالی جا رہے ہیں۔ کمیشن میں طبی تعلیم کے نمائندوں کو شامل کرنا چاہئے تھا لیکن اس میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جن کا میڈیکل پروفیشن سے تعلق ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم سی نے اکثر حوالوں سے اپنی ذمہ داریوں سے ہاتھ اٹھا کر ایچ ای سی کو اختیارات دئیے ہیں اور میڈیکل کالجز کو بھی خود مختار کیا ہے ۔ ڈاکٹر ارشد تقی نے کہا کہ ملک میں طبی تعلیم کو ریگولیٹ کرنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فعال رجسٹریشن کے بغیر پریکٹس کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ویبنار میں ممبر کمیشن پروفیسر رومینہ حسن، وی سی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی پروفیسر طارق رفیع، وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور پروفیسر خالد مسعود گوندل، وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر عامر زمان، پرنسپل جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج پروفیسر سید حسن مہدی، صدر پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن ڈاکٹر خبیب شاہد، سابق ڈین PKLI پروفیسر حافظ اعجاز احمد، وائس چانسلر شفاء تعمیر ملت یونیورسٹی اسلام آباد پروفیسر محمد اقبال خان، ڈین پشاور میڈیکل کالج پروفیسر حفیظ الرحمٰن اور صدر پیما کراچی پروفیسر عظیم الدین شریک تھے ۔ پروفیسر عبداللہ نے ماڈریٹر کے فرائض انجام دیئے ۔