اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے نائب مستقل مندوب عامر خان نے کہا ہے کہ پاکستان ویسٹ مینجمنٹ کے ناکافی انفراسٹرکچر کا شکار ہے۔ ہمارے سطحی اور زیرزمین پانی کے وسائل پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں سے خطرے میں ہیں اور کچرے کے ناکافی انتظام کا مسئلہ صرف اس کو بڑھاتا ہے۔پاکستان ہر سال 30 ملین ٹن میونسپل ٹھوس فضلہ پیدا کرتا ہے، جس میں سے 10 سے 14 فیصد خطرناک فضلہ ہے، بشمول ای ویسٹ اور کیڑے مار ادویات ۔اگر دیکھا جائے تو پاکستان کو دنیا کے مختلف حصوں سے ہر سال اوسطاً 80,000 ٹن خطرناک فضلہ بھی ملتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے ۔حالیہ سیلاب نے بھی دنیا کی توجہ پاکستان کے اسی مسئلے کی جانب دلوائی ہے ۔اس کے علاوہ بڑھتا فضلہ ایک عالمی مسئلہ ہے جوانسانی صحت اور ماحول کو منفی طور پر متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بڑے شہروں میں جو فضلہ جات کو ٹھکانے لگانے کے پوائنٹ بنائے گئے ہیں ،وہ پوائنٹ بذات خود ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنتے نظر آتے ہیں ۔اس وقت پاکستان ویسٹ مینجمنٹ بھی ناکافی انفراسٹرکچر کا شکار ہے۔ہمارے سطحی اور زیرزمین پانی کے وسائل پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں سے خطرے میں ہیں اور کچرے کے ناکافی انتظام کا مسئلہ اس کو بڑھا رہا ہے ۔پاکستان کو دنیا بھر سے جدید ٹیکنالوجی حاصل کر کے ویسٹ مینجمنٹ کے مسائل کو کم کرنا چاہیے ۔