لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر)امجد شعیب نے کہا ہے کہ آپ جتنی بھی کوشش کریں ،اگر اس کا گرائونڈ پر رزلٹ نہیں ہے تو پھر وہ ناکافی ہے اور اس کا کوئی فائدہ نہیں،جیسے دوسری جنگ ہوتی ہے ،اسی طرح اس وقت دو ملکوں کی ڈپلومیسی کی جنگ چل رہی ہے ،اس وقت کشمیریوں کو میڈیا کوریج مل رہی ہے ، جو مسئلہ کشمیر پر ہم نے کیا ہے ، وہ ابھی کافی نہیں۔پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کشمیریوں کی طرف سے مزاحمت ایک دم اس وقت بھڑکی تھی جب برہان وانی کی شہادت ہوئی مگر اس وقت ہماری جو گورنمنٹ تھی ،وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکی،بھارت نے اپنی انٹیلی جنس کو استعمال کرکے ایسے واقعات کرائے اور دنیا کو باور کرایا کہ پاکستان بھی ایک دہشتگرد ملک ہے اور دہشتگردوں کو سپانسر کرتا ہے ،یہ بھارت کی بہت بڑی کامیابی تھی۔انہوں نے کہا امریکہ ہمیں پیسوں میں تولتا رہا اور ہمارے انٹرسٹ پر بھارت کو پروموٹ کرتا رہا،ہمیں یہ کہتا رہا کہ آپ کو اتنے ڈالر دئیے ہیں ،جو ہمارا نقصان ہوتا رہا، وہ امریکہ کی وجہ سے ہوا،کسی نے اس پر بات ہی نہیں کی۔سابق مستقل مندوب اقوام متحدہ منیر اکرم نے کہا ہم نے مسئلہ کشمیر بارے جو پہلا قدم اٹھایا ہے اور اسے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کی کونسل میں لے گئے ،یہ بالکل ٹھیک قدم ہے ،پورے 15 ممبرز نے اس بات پر اتفا ق کیا کہ اس مسئلے پر بات چیت ہونی چاہئے ۔سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا 54سالوں میں پہلی بار اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اس مسئلے کو بڑے غور سے سنا گیا ،اس وقت بین الاقوامی میڈیا اس مسئلے کو بڑے کھلے دل سے اجاگر کررہا ہے اور پوری دنیا کے ممالک اس مسئلے پربات کررہے ہیں ،مودی اس وقت ہٹلر کی پالیسی پر گامزن ہے اور دنیا کو اس بارے بڑے اچھے طریقے سے علم ہوچکا ہے ۔تجزیہ کار اکرام سہگل نے کہا اس وقت مسئلہ کشمیر کی جو پوزیشن بین الاقوامی سطح پر ہے ، پہلے کبھی نہیں تھی،بھارت کی پراپیگنڈا مہم پاکستان کے خلاف بہت مضبوط ہے اوروہ بہت عرصے سے ایسا کررہا ہے ، ہمارے جو سفارتکار ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، ان کی ٹیمیں بنا کر ان ملکوں میں بھیجنی چاہئیں جہاں پر وہ سفارتکار کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں ،بھارت ہائبرڈ وار میں ہمارے خلاف بڑے کامیاب طریقے سے لڑا ہے ۔