مکرمی !آج کل پاکستان میں پب جی موبائل گیم پر پابندی کا شوروغوغا ہو رہا ہے لوگوں کی جانب سے بچوں پر منفی اثرات کا تاثر دے کر اسے بند کرنے کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے اور اس ضمن میں حکومت پاکستان کے ادارہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ) پی ٹی اے( نے چند دن پہلے پابندی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا تھا جسے بعد ازاں ایک شہری کی درخواست پر عدالتی فیصلہ کے بعد معطل کر دیا گیا پب جی گیم کی اگر بات کی جائے تو پب جی سائوتھ کوریا کی ایک کمپنی ہے جو کہ گیم انڈسٹری میں ایک اچھی ساکھ رکھتی ہے پب جی کمپیوٹر اور گیمنگ کنسول میں ساتھ ملین کاپیاں فروخت کر چکا ہے اور موبائل ورژن میں تقریباََ چھ سو ملین ڈائون لوڈز ہو چکی ہیں جس سے یہ بات واضح ہے کہ یہ گیم بین الاقوامی معیار پر پورا اترتی ہے وگرنہ یہ گیم پاکستان میں آنے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی، پابندی موبائل آپریٹر کمپنیوں پر لگائیں جو رات کے اوقات میں ان لیمیٹیڈ انٹر نیٹ اور ٹاک ٹائم کے پیکج دے کر نوجوانوں کو اپنے منشور سے دور کر رہے ہیں یوں آپ ایک پب جی پر پابندی لگا کر باقی ماندہ ایپلیکیشنز کو کھلے عام فحاشی پھیلانے کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ پب جی جیسی گیموں سے نوجوان جنگی ماحول میں خود کو محفوظ رکھنے کی جدتیں سیکھتے ہیں اور ڈیٹنگ اور چیٹنگ جیسی ایپلی کیشن سے نوجوان کیا سیکھتے ہیں اس کا فیصلہ وہ والدین کریں جو پب جی کو بُرا گردانتے ہیں۔ ( محمد عرفان چودھری)