لاہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث پنجاب اسمبلی کی زیر تعمیر عمارت کی تکمیل ایک بار پھر تاخیر کے خدشے کا شکار ہو گئی ہے کیونکہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کے مطابق عمارت کا ساز و سامان چونکہ چین سے درآمدکیا جانا ہے اس لئے کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے اس میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ اسمبلی کی عمارت کی تعمیر کا منصوبہ (ق) لیگ کے دور حکومت 2005ء میں شروع کیا گیا تھا۔ لیکن آج 15سال گزرنے کے باوجود نہ صرف یہ عمارت مکمل نہیں ہو سکی بلکہ اس کی لاگت میں کئی ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے‘ اس دوران ن لیگ کو طویل دور اقتدار ملا لیکن حکومتی عدم توجہی ‘فنڈز کی کمی کے بہانوں اور ٹھیکیداروں کی عدم دلچسپی کے باعث اس کی تعمیر کاکام سست روی کا شکار رہا‘ اب کرونا وائرس کو بنیاد بنا کر اس میں مزید تاخیر کا حربہ اختیار کیا جا رہا ہے جو اس کی لاگت میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ کرونا وائرس تو اب پھیلا ہے پچھلے پندرہ سال میں تاخیر کا کیا جواز تھا؟خصوصاً اس سلسلہ میں ن لیگی حکومت زیادہ ذمہ دار ہے جس نے طویل دور اقتدار کے باوجود اس کی تعمیر مکمل کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نئے ہدف جون 2020ئکے مطابق پنجاب اسمبلی کی عمارت کوجلد ازجلد مکمل کی جائے تاکہ مہنگائی کی موجودہ لہر سے اس کی تکمیل مزید تاخیر کا شکار نہ ہو۔