پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں ریکارڈ فیصلے کئے گئے ہیں۔ کورونا وباء کے دوران محدود عدالتی کارروائی کے باوجود گزشتہ ایک برس میں 20لاکھ سے زائد مقدمات کے فیصلے کئے گئے۔ انصاف میں تاخیر کو انصاف سے انکار تصور کیا جاتا ہے، بدقسمتی سے ہماری عدلیہ میں کیسز کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ ججوں کی کمی اور وکلاء کی ہر کیس کو طول دینے کی روش نے بھی کیسز میں اضافہ کیا ہے۔ انصاف فراہمی کی نیت سے بھی مقدمات کے فیصلوں میں تیزی لانے کی صورت میں انصاف نہیں کہا جا سکتا۔ انصاف میں جلد بازی‘ قتل انصاف ،دونوں قانونی سچائیوںمیں توازن قائم کرنا ضروری ہے۔ پنجاب کی ماتحت عدلیہ نے ایک برس کے اندر 20لاکھ مقدمات کے فیصلے کئے ہیں جو باعث تحسین ہے۔ اس سلسلے میں عدلیہ اور وکلاء کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مظلوم کو جلد انصاف فراہم کر کے اس کی داد رسی کریں تاکہ وہ مایوسی کی دلدل میں دھنسنے سے بچ سکے، اس کے علاوہ عدالتوں میں ججز کی کمی کو پورا کیا جائے۔ کیونکہ اس وقت بھی ماتحت عدلیہ میں ججز کی کمی ہے اس بنا پر بھی کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ججز کی کمی کو دور کرے تاکہ مظلوم طبقات کو انصاف ملتا رہے۔ عدالتی اہلکاروں کی کرپشن روک کر فیصلوں کو مزید تیز رفتاری سے کیا جا سکتا ہے۔ ملک بھر کی ماتحت عدلیہ کو پنجاب کی پیروی کرتے ہوئے کیسز کے بروقت فیصلے کرنا چاہئیں۔