نیویارک(ویب ڈیسک)میک گل یونیورسٹی، یارک یونیورسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن کے سائنسدانوں نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جہاں بارش میں پانی نہیں بلکہ پتھریلی چٹانیں برستی ہیں اس آتش فشانی سیارے میں خطرناک اور طوفانی ہوائیں5000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 2۔141 بی نامی اس آتش فشانی سیارے میں چٹانوں کی بارش ہوتی ہے۔یہ سیارہ اپنے میزبان ستارے کے بہت زیادہ قریب واقع ہے اور اس کا دوتہائی حصہ آگ برساتی روشنی کی زد میں جبکہ اس کا تاریک حصہ سرد رہتا ہے۔
پتھروں کی بارش ،سیارہ دریافت
جمعه 06 نومبر 2020ء
نیویارک(ویب ڈیسک)میک گل یونیورسٹی، یارک یونیورسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن کے سائنسدانوں نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جہاں بارش میں پانی نہیں بلکہ پتھریلی چٹانیں برستی ہیں اس آتش فشانی سیارے میں خطرناک اور طوفانی ہوائیں5000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 2۔141 بی نامی اس آتش فشانی سیارے میں چٹانوں کی بارش ہوتی ہے۔یہ سیارہ اپنے میزبان ستارے کے بہت زیادہ قریب واقع ہے اور اس کا دوتہائی حصہ آگ برساتی روشنی کی زد میں جبکہ اس کا تاریک حصہ سرد رہتا ہے۔
آج کے کالم
یہ خبر روزنامہ ٩٢نیوز لاہور میں جمعه 06 نومبر 2020ء کو شایع کی گی
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں