فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے سنٹرل انڈکشن پالیسی(سی آئی پی) کی وجہ سے طلباء ، طالبات اور والدین خوار ہو گئے ،پالیسی کی وجہ سے میڈیکل کے داخلوں کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے ، والدین نے سپریم کورٹ سے پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی درخواست دائر کردی ۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی طرف سے سال 2018ء میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کیلئے سنٹرل انڈکشن پالیسی (سی آئی پی ) کا اجراء کیا گیا۔ اس ضمن میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو داخلوں کیلئے 16نومبر2018ء کو پہلی فہرست جاری کی گئی اور داخلے کیلئے ایک مقررہ تاریخ دیدی گئی تاہم چونکہ والدین نے اپنے بچوں کے داخلے کیلئے میڈیکل کالجز کیلئے اپنی ترجیحات پہلے سے بنا رکھی ہوتی ہیں، اس لئے اکثریت نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی بنائی گئی فہرستوں کے مطابق ان کالجز میں داخلہ نہیں لیا۔ یونیورسٹی نے صورتحال کے پیش نظر حتمی تاریخ میں توسیع کر دی، پھر اپ گریڈیشن کے بعد دوسری فہرست جاری کی گئی اور طلباء و طالبات کے نام ایک کالج سے دوسرے میں داخلے کیلئے منتقل کئے گئے ،بعد ازاں اس حتمی تاریخ میں بھی توسیع ہوئی اور تیسری فہرست، اپ گریڈیشن اور توسیع کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ طلباء وطالبات کو ان کے ترجیحی میڈیکل کالجز میں داخلہ نہیں مل سکا اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلہ کیلئے بیشتر نشستیں ابھی تک خالی پڑی ہیں جس سے تدریسی عمل بری طرح متاثر اور تعطل کا شکار ہو کر رہ گیا ہے ۔ والدین کا کہنا ہے فروری ،مارچ کو سٹوڈنٹس کی پڑھائی کیلئے موزوں ترین سمجھا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے بچوں کے ابھی تک داخلے ہی نہیں ہو سکے جس سے ان کے قیمتی سال کا ضیاع ہوا ہے ۔سنٹرل انڈکشن کے ناقص و ناکام نظام کی وجہ سے بچے میڈیکل کے علاوہ دیگر شعبوں میں داخلوں سے بھی محروم ہو گئے ہیں کیونکہ وہاں داخلوں کا وقت بھی گزر چکا ہے ،موجودہ صورتحال کی وجہ سے سخت ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔