مکرمی! آج کے اس جدید دور میں ہر انسان معاشرے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا چاہتا ہے ،ہر انسان کی خواہش ہے کہ کہی وہ کسی بھی معاملے میں معاشرے سے پیچھے نہ رہ جائے اور لوگ اسے پرانے زمانے کا یہ دقیانوسی خیالات رکھنے والا نہ سمجھیں مکرمی! ایک اور دوڑ ہمیں یہ نظر آتی ہے کہ ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ ماڈرن اور اسٹائلش نظر آئے اور ہر رحجان زیادہ تر خواتین میں پایا جاتا ہے۔ہم اگر پردے کے حوالے سے بات کریں تو اکثر اس طرح کے جملے سننے میں آتے ہیں کہ یہ کیا تم نے اتنی بڑی چادر اوڑھ رکھی ہے بالکل اماں لگ رہی ہوں، یا تم نہ اپنا برقعہ دیکھا ہے لگ رہا ہے کوئی تھان لپیٹ کہ آگئی ہوں، اور آج کل یہ فضول قسم کے برقعہ اور چادریں کون پہنتا ہے۔ یہ نیا دور ہے بھئی ماڈرن بنو مگرحدیث نبوی کا مفہوم ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے یقینا نگاہ، ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے جو شخص مجھ سے ڈر کر اسے چھوڑ دے گا میں اسے اس کے بدلے ایسا قیمتی ایمان دوں گا جسکی حلاوت وہ اپنے دل میں پائے گا"(طبرانی)"اللہ تعالیٰ سے ایسی حیا کرو جیسی اس سے کرنی چاہیے"مخاطبین نے عرض کیا الحمدللہ ہم خدا سے حیا کرتے ہیں آپ ؐنے فرمایا یہ نہیں بلکہ اللہ سے حیا کرنے کا حق یہ ہے کہ سراور سر میں جو افکار و خیالات ہیں ان سب کی حفاظت کرو اور پیٹ کی جو کچھ اس میں بھرا ہے اس سب کی نگرانی کرو اور موت کے بعد قبر میں تمہاری جو حالت ہونی ہے اسکو یاد رکھو جس نے یہ سب کچھ کیا سمجھو کہ اللہ سے حیا کرنے کا حق ادا کیا" (ترمذی)وہ مذہب جو اپنے رب سے حیا کرنے کا حکم دیتا ہے وہ مذہب کبھی کوئی ایسی بات نہیں کرسکتا جس پر عمل کرکے ہم کسی قوم یا معاشرے سے پیچھے رہ سکتے ہیں۔ (کشمالہ رضوان)