اسلام آباد (ذیشان جاوید)بجلی کی پیداوار کے نجی اداروں کے قیام میں تکنیکی و انتظامی سہولت کی فراہمی کے وفاقی ادارے پرائیویٹ پاور انفرا سٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کی مبینہ غفلت اور لاعلمی کے باعث 147 میگا واٹ پیداواری صلاحیت پن بجلی کے نجی منصوبے پترنڈ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ایک تعمیراتی جزو کے ڈیزائن کی تبدیلی کی وجہ سے لاگت میں 15 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ ہوا جس کی وجہ سے اس منصوبے سے حاصل ہونے والی بجلی کے ٹیرف میں اضافے کا امکان ہے ۔ پترنڈ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ گزشتہ سال 2017ء کے آخری مہینے سے تجرباتی بنیادوں پر اپنا کام شروع کر چکا ہے ۔ یہ منصوبہ پاکستان میں قائم ایک کاروباری ادارے سٹار ہائیڈرو پاور لمیٹڈ اور جنوبی کوریا کے ادارے کوریا واٹر ریسورسز کارپوریشن (کے - واٹر) کے تعاون سے مکمل کیا گیا جبکہ اس منصوبے کی تعمیر میں جنوبی کوریا کی تعمیراتی کمپنی ڈائیوو قابل ذکر ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے کے بارے میں ڈائریکٹر جنرل پی پی آئی بی شاہ جہاں اور ہائیڈرو افیئرز کے افسران بخوبی آگاہ تھے ۔ روزنامہ 92 نیوز کے پاس محفوظ دستاویزات کے مطابق پترنڈ ہائیڈرو پاور منصوبے کے کنٹریکٹر کورین کمپنی ڈائیوو نے پاکستان پاور انفرا سٹرکچر بورڈ کے مقرر کردہ پینل آف ایکسپرٹ سے منظوری کے بغیر ڈیزائن میں تبدیلی کرتے ہوئے سینڈ ٹریپ کی تعمیر کی جس کی وجہ سے مجموعی لاگت 44 ملین سے 59 ملین امریکی ڈالر تک جا پہنچی۔ دستاویزات کے مطابق نیپرا نے بھی یہ اعتراض اٹھایا کہ ڈیزائن میں تبدیلی کیلئے پینل آف ایکسپرٹ سے منظوری لینا لازمی تھی تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ 92 نیوز کو بتایا کہ رواں مالی سال 2017-18 کی آڈٹ رپورٹ میں مذکورہ معاملے کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے پی پی آئی بی کے ڈائریکٹر جنرل شاہ جہاں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کے سٹاف کا کہنا تھا کہ وہ کسی میٹنگ کیلئے لاہور کے دورے پر ہیں تاہم ان کے آفس کے ہی ایک اعلیٰ افسر نے معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حوالے سے قائم کمیٹی نے اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے جو آئندہ چند دنوں میں متعلقہ افسران کو پیش کر دی جائے گی۔