لاہور،اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،نامہ نگار، نیوز ایجنسیاں) قومی احتساب بیورو( نیب )کی تحقیقاتی ٹیم نے کوٹ لکھپت جیل میں قید مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے اڑھائی گھنٹے تک بلٹ پروف سرکاری گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال سے متعلق کیس کے سلسلہ میں تفتیش کی اور گاڑیوں کے ذاتی استعمال سے متعلق جوابات کیلئے سوالنامہ بھی فراہم کر دیا ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روزنیب اسلام آبادکی ٹیم احتساب عدالت سے اجازت ملنے کے بعد سارک کانفرنس کیلئے منگوائی گئی بلٹ پروف سرکاری گاڑیوں کے ذاتی استعمال کرنے پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے تفتیش کیلئے کوٹ لکھپت جیل پہنچی ۔ سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اعجاز اصغر سخت سکیورٹی میں نواز شریف کو اپنے دفتر میں ساتھ لیکر آئے ۔ نیب کی چار رکنی ٹیم میں ایڈیشنل ڈائریکٹرحمادحسن نیازی اورڈپٹی ڈائریکٹرانویسٹی گیشن عبدالماجد شامل تھے ۔ ذرائع نے بتایا کہ سارک کانفرنس کیلئے جرمنی سے 34 بلٹ پروف گاڑیاں بغیر ڈیوٹی ادائیگی کے خریدی گئیں جنہیں نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز نے استعمال کیا۔نیب حکام کے مطابق جرمنی سے درآمد شدہ گاڑیاں سارک کانفرنس 2016 میں شرکت کیلئے آنیوالے غیر ملکی مہمانوں کے استعمال میں آنا تھیں۔ نیب کی تفتیشی ٹیم نے سابق وزیراعظم سے جیل میں اڑھائی گھنٹے تک تفتیش کے دوران مختلف سوالات کئے اور انکے جوابات قلمبند کئے ۔ نیب ٹیم نے نواز شریف سے انکی خیریت دریافت کرنے کے بعد بلٹ پروف گاڑیوں سے متعلق سوالات شروع کئے ۔نیب کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ بلٹ پروف گاڑیاں کب؟ کیسے ؟ اور کتنی رقم سے خریدی گئیں؟ نیب کی ٹیم نے یہ بھی معلوم کیا کہ کیا آپ کو معلوم تھا کہ خریداری میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں؟۔جس پر نواز شریف نے موقف اپنایا کہ تین مرتبہ وزیراعظم رہا، قوم کی خدمت کی، ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالا اور ایٹمی قوت بنایا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج تک جو بھی کیا وہ ملک و قوم کے مفاد میں کیا۔ قوم کے ایک ایک روپے کی حفاظت کی ہے ، موٹرے بنائے ، پاکستان کی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ،کوئی غلط کام کرنے کا سوچا بھی نہیں۔نیب ٹیم نے کہا کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے بلٹ پروف گاڑیوں کو اپنے ذاتی استعمال میں لا کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا ۔جس پر نواز شریف نے کہا کہ الزام لگانے والے تو کوئی بھی الزام لگا دیتے ہیں، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال بھی دیتے ہیں۔نیب کی ٹیم نے کہا کہ ہم آپ سے کیس کے متعلق تعاون کی امید رکھتے ہیں، آپکے پاس اپنی صفائی میں جو کچھ ہے فراہم کر دیں،ہمیں آپ پر لگنے والے الزام کی حقیقت تک پہنچنا ہے ، جو بھی آپکا جواب ہے وہ آپ ہمیں بتا دیں تاکہ قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھا سکیں۔ جس پرنواز شریف نے کہا کہ جن سوالات کے جوابات آپ چاہتے ہیں وہ ایسے کیسے بتا سکتا ہوں؟ مجھے اسکے متعلق اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کرنی ہے ۔نواز شریف کے موقف پر نیب ٹیم نے کہا کہ ہم آپکو سوالنامہ فراہم کر دیتے ہیں آپ اس پر سوچ بچار کر کے جواب جمع کرا دیں۔نیب ٹیم نوازشریف کو سوالنامہ فراہم کر کے واپس چلی گئی ۔ نواز شریف سے سپرنٹنڈنٹ جیل اعجاز اصغر کے آفس میں تفتیش کے موقع پر جیل میں سخت سکیورٹی کے انتظامات گئے تھے ۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے نواز شریف سے تفتیش کے دوران جیل سپرنٹنڈنٹ کو انکے آفس سے باہر نکال دیا ۔