وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد صوبائی دارالحکومت سمیت صوبہ بھر میں پمپس پر مصنوعی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ پٹرول پمپ مالکان کا یہ معمول بن چکا ہے کہ حکومت کی طرف سے اگر پٹرول کی قیمت میں اضافہ کی توقع کی جا رہی ہو تو پٹرول پمپ مالکان نئی قیمت کا اعلان ہونے سے پہلے کئی روز تک پٹرول کی سپلائی روک لیتے ہیں اور شہری پٹرول کے لئے مارے مارے پھرتے ہیں اسی طرح اگر پٹرول کے نرخوں میں کمی کی امید کی جا رہی ہو تو پمپ مالکان کچھ دن پہلے ہی کمپنی سے ضرورت سے کم تیل خریدتے ہیں تاکہ پیٹرول کی قیمت میں کمی سے نقصان سے بچا جا سکے حالانکہ کاروبار میں فائدہ اور نقصان معمول کی بات ہے۔ قوانین کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ملک میں 20روز کا سٹاک یقینی بنانے کی پابند ہیں اگر اوگرا حکام تمام آئل کمپنیوں کو اپنے اپنے آئوٹ لٹس پر پٹرول اور ڈیزل کی فراہمی کو یقینی کا پابندبنائیں تو شہریوں کو پریشانی سے بچایا جا سکتا ہے۔ پٹرولیم ڈیلر ایسوسی ایشن کے مطابق پچھلے ڈیڑھ ماہ سے انہیں طلب کا 30فیصد تیل سپلائی کیا جا رہا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت پٹرول کی مصنوعی قلت کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے ساتھ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائے تاکہ مستقبل میں یہ مافیا حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کی جرات نہ کر سکے اور عوام کو بلا تعطل پٹرول میسر آ سکے۔