اسلام آباد(غلام نبی یوسفزئی)عدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کے ٹرائل میں تاخیر سے متعلق نظر ثانی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ سنگین غداری آئینی جرم ہے ،اس سے بڑا جرم نہیں ہوسکتا ۔ جسٹس منصور علی شاہ کے تحریر کردہ 5صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میںکہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 5کے تحت آئین کی تابعداری ہر شہری کے فرائض میں شامل ہے جبکہ آرٹیکل 6کے تحت اگر کوئی شخص بزور طاقت آئین کو منسوخ،معطل اور تبدیل کرے یا آئین کی منسوخی،معطلی اور تبدیلی کیلئے سازش کرے تو وہ سنگین غداری کا مجرم ہوگا ۔ تفصیلی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ سنگین غداری کے مقدمے کا جب ایک دفعہ ٹرائل شروع ہوجائے تو بغیر کسی التوا اور تاخیر مکمل ہونا چاہیے کیونکہ اس جرم کا تعلق پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری سے ہے ، ملزم کی عدم موجودگی کے باعث ٹرائل ملتوی نہیں کیا جاسکتا۔ خصوصی عدالت نے 12جون 2016کو ملزم پرویز مشرف کو مفرور قراردیا اس لئے وہ قانون کا بھگوڑا ہے اور حق شنوائی کھو بیٹھا ،خصوصی عدالت کو مشرف کی عدم موجودگی میں سنگین غداری کیس کا ٹرائل فوری طور مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔