اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی،آن لائن )قومی اسمبلی کی کارروائی کو خوشگوار انداز میں چلانے اور قانون سازی سے متعلق امور کو نمٹانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات جمعہ کو ناکام ہوگئے ۔اپوزیشن نے حکومتی وزراء پر واضح کردیا کہ اگر حکومت اپوزیشن سے بامقصد تعاون چاہتی ہے تو قانون سازی کا واضح ایجنڈا سامنے لائے ، اپوزیشن رہنمائوں کو غدار اور ایجنٹ کہنے کی رٹ چھوڑی جائے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا مقصد پارلیمانی ماحول بہتر بنانا ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت کا ایک اور دور پیر کو ہوگا۔ جمعہ کو اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات ہوئے حکومتی وفد میں وزیر دفاع پرویز خٹک ،وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان اور معاون خصوصی عامر ڈوگر شامل تھے جبکہ اپوزیشن کے وفد میں شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال ،رانا تنویر ، راجہ پرویز اشرف ،نوید قمر،اسد محمود ، مریم اورنگزیب اور خرم دستگیر شامل تھے ۔ ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے موقف اختیار کیا کہ حکومت ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف اپوزیشن کو غدار اور ایجنٹ کہا جاتا ہے جس پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ وہ سیاسی بیانات ہوتے ہیں جو آپ بھی دیتے ہیں ہم بھی دیتے ہیں۔ اپوزیشن نے شہباز شریف، خواجہ آصف اور خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پربھی وزراء سے شدید احتجاج کیا اور کیا کہ سپیکر اسد قیصر مکمل جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ بات چیت کا ایک اور دور پیر کو ہوگا۔ رکن قومی اسمبلی سید نور محمد شاہ جیلانی ، و دیگر وفات پانے والوں کے انتقال پر ایوان میں فاتحہ خوانی کرائی گئی۔قومی اسمبلی اجلاس شیڈول کے بغیر ہنگامی طور پر بلانے کے خلاف اپوزیشن نے احتجاج کیا اور ایوان سے چلے گئے ۔ قبل ازیں موٹر ویز پر گزشتہ چار سال کے دوران ہونے والے جرائم کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں جس کے مطابق موٹرویز پر چار سال کے دوران جرائم کے 37 واقعات رونما ہوئے ۔ جمعہ کو اجلاس کے آغاز پر سپیکر نے پینل آف چیئرپرسن کے ناموں کا بھی اعلان کیا۔