لاہور(صباح نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے میرا کوئی رابطہ نہیں، لگتا ہے اپریل میں اسٹیبلشمنٹ الیکشن کی طرف جا رہی ہے ، جب کہیں گے پرویز الٰہی اسمبلی توڑ دینگے ،وزیر اعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کیلئے نمبر پورے ہیں،11 جنوری سے پہلے اعتماد کا ووٹ لے لیں گے ۔ سینئر صحافیوں اورنجی ٹی وی سے گفتگواور بیان میں ان کاکہناتھا جب دو اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو انتخاب تو کرانا پڑے گا، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو ہمیں پھر بھی فرق نہیں پڑتا، ہم نے فوری اسمبلیاں اس لئے نہیں توڑیں کہ اتحادیوں کو بھی منانا تھا، اچھا کھلاڑی وہی ہوتا ہے جو ہر بال نہ کھیلے ۔عمران خان نے کہااللہ کا حکم ہے جدوجہد کرو، جدوجہد سے انسان سیکھتا ہے ،ورلڈ کپ سے دو روز پہلے میرے کندھے کا مسئلہ ہوگیا،میں نے ہمت نہیں ہاری،ٹیکے لگوا کر ورلڈ کپ کھیلا، اپنا بولنگ ایکشن تبدیل کرنے میں 4سال لگے ، میں پیک پر تھا تو میری ٹانگ ٹوٹ گئی،میرے 3سال ضائع ہوگئے ،میں نے غلطی کو ٹھیک کیا،فٹنس کیلئے ٹریننگ کی،سات سال کی عمر میں فاختہ کا شکار کیا، اس کے بعد مجھے شکار کا شوق ہوگیا۔مجھے دو ہی شوق تھے ، تیتر کا شکار اور کرکٹ،میں لوگوں میں اچھائی ڈھونڈتا تھا، بطور وزیر اعظم یہ میری خامی تھی،میں قانون کی حکمرانی قائم اوراحتساب نہیں کرسکا،سینٹ میں قانون پاس کرانا بہت مشکل تھا،کرپٹ لوگوں کو بچایا گیا، میرے کام میں رکاوٹیں ڈالی گئیں،یہ سارے میرے خلاف اکٹھے اس لئے ہوئے کہ احتساب سے ڈرتے تھے ،یہ سارے اب بری ہوجائینگے کیونکہ طاقتور ہیں، رانا ثنا اللہ جرائم پیشہ ہے ،اسحاق ڈار نے لکھ کر دیا شریف فیملی کیلئے منی لانڈرنگ کرتا تھا،شہباز شریف کیخلاف 16ارب روپے کا کیس تھا،ہمارے دور میں ریکارڈ ٹیکس اکٹھا ہوا،امریکہ میں ٹیکس نہ دینے پر ضمانت نہیں ہوتی،ساڑھے تین سال حکومت میں بس 5دن گھر سے باہر کھانا کھایا،کئی جگہ پتہ چلا کہ ہم نے غلط لوگوں کو لگایا۔ کمزور حکومت لینابڑی غلطی تھی،معلوم ہوجاتا مافیا کا احتساب نہیں ہوگا تو اسمبلی توڑ دیتا،مضبوط حکومت نہیں بنا سکے تو اپوزیشن میں بیٹھوں گا۔تحریک انصاف کی میڈیا اسٹریٹجی کمیٹی کا اجلاس عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے ۔پی ڈی ایم کیخلاف میڈیا پر جارحانہ حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔تباہ ہوتی معیشت کے حوالے سے بھی آواز بلند کی جائے گی۔پی ڈی ایم کی ناقص گورننس اور ناکام خارجہ پالیسی کو ہدف تنقید بنایا جائے گا۔اعظم سواتی کیلئے بھرپور آواز بلند کی جائے گی۔احتساب کے عمل کو ختم کرنے کیخلاف آواز بلند کی جائے گی۔