مکرمی ! پاکستان سپر لیگ کا آٹھواں ایڈیشن کل رات اپنے روایتی انداز میں اختتام کو پہنچا۔ لاہور قلندرز نے آخری گیند پر ایک رن سے فتح سمیٹی اور مسلسل دوسری بار چیمپیئن ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا جبکہ ملتان سلطانز کو مسلسل دوسری مرتبہ فائنل میں شکست ہوئی اور فتح کے نزدیک پہنچ کر ہمت ہار بیٹھے۔بابر کی ٹریڈ زلمی کیلئے بارش کا قطرہ ثابت ہوئی جبکہ شعیب ملک اور حیدر علی کو لیکر بھی کراچی کنگز خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی۔ یوں یہ ٹریڈ زلمی کیلئے خوش آئند جبکہ کنگز کیلئے بدقسمتی ثابت ہوئی۔ بابر جسکی کپتانی کو لیکر کراچی کنگز کے مالک، کوچ اور کھلاڑیوں کو تحفظات تھے اس نے نئی فرنچائز کو قدرے نوجوان اور کم تجربہ کار کھلاڑیوں کیساتھ پلے آف کے دوسرے مرحلے تک پہنچایا تاہم عماد کی کپتانی میں ایسا کوئی سپارک نظر نہیں آیا اور شعیب ملک جیسے تجربہ کار کھلاڑی کے ہوتے ہوئے بھی کوئی پلان اچھے سے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ دوسری جانب بابر الیون کے ہاتھوں دو بار شکست کا مزہ چکھنا پڑا کراچی کنگز کو جس سے بابر کی کپتانی کی کامیابی پر مہر ثبت ہو گئی۔لیگ کی ابتدا اور انتہا لاہور کی ملتان کیخلاف ایک رن سے فتح سے ہوئی۔ 240+ چیز ہوا اور کئی ایک میچ آخری اوور تک گئے جس نے لیگ کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دئیے۔پاکستان سپر لیگ کا مستقبل انتہائی شاندار ہے۔ اسکی ایک اہم وجہ مسابقتی فضا، کوالٹی کرکٹ اور پیسے کی جگہ پروفیشنلزم ہے جس سے پلئیرز کی گرومنگ ہوتی ہے اور انہیں بہترین کھلاڑیوں کیساتھ بھرپور کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے کو ملتی ہے۔پاکستان سپر لیگ نے ہر سال پاکستان کرکٹ کو ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی دیا ہے اور اس سال تو باقاعدہ سیکنڈ الیون بن چکی ہے۔ امید ہے یہ چھوٹا سا پودا جو 2016 میں لگا اب تناور درخت بن گیا ہے اور ثمر آور بھی ہو رہا ہے۔ اس کا ثمر پاکستان کرکٹ کی بلندی اور ہر ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلنا ہے تاہم آئندہ ٹورنامنٹس جیتنا ہمارا ہدف ہونا چاہیے۔ (یاسر رؤف جوئیہ )