پشاور،اسلام آباد،لاہور(سٹاف رپو رٹر، 92 نیوزرپورٹ،خصوصی نیوز رپورٹر، خبر نگار خصوصی، نیوز رپورٹر،نامہ نگار خصوصی،وقائع نگار)پشاور کے علاقے دیرکالونی میں مدرسہ میں بم دھماکے کے نتیجے میں بچوں سمیت 8افراد شہید اور 2اساتذہ سمیت120 زخمی ہوگئے ،رات گئے شہدا کی نماز جنازہ اداکردی گئی جس میں سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت کی۔صدر ،وزیر اعظم نے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ،وزیر اعظم نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جائے ۔ وزیراعظم ایک ٹویٹ میں کہا کہ قوم کو یقین دلاتے ہیں حکومت اس بزدلانہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کو جلد سے جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کرے گی ۔تفصیلات کے مطابق منگل کی صبح پشاور کے علاقے دیر کالونی میں بچوں کے مدرسے میں دھماکہ ہوا، جہاں 100سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے ، دھماکے سے قبل مدرسے میں ایک مشکوک شخص بھاری بیگ لے کر داخل ہوا اور بیگ رکھ کر نکل گیا ، دھماکہ کافی زوردار تھا جس کی آواز دور تک سنی گئی ، جس کے فوری بعد جائے وقوعہ پر آگ بھی لگ گئی۔ زخمیوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے ، جن کی عمریں 11 سے 17 سال کے درمیان ہیں۔ دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز اور امدادی اداروں کے کارکن جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ۔فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور دہشت گرد کی تلاش کے لئے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کیا ۔پولیس حکام نے کہا کہ واقعہ میں 4سے 5کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ۔آئی جی خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثنائاللہ عباسی نے پشاور میں مدرسے دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مدرسے میں حملے سے متعلق مخصوص تھریٹ نہیں تھا۔دھماکے کی نوعیت دھماکے سے مدرسے کی چھت، کھڑکیاں اور درواز ے تباہ گئے ۔ دھماکے میں بال بیئرنگ بھی استعمال کئے گئے جو دیواروں میں جا کر پیوست ہوگئے ۔ مدرسے میں جگہ جگہ بچوں کے بستے ، ٹوپیاں اور چپلیں بکھری نظر آئیں۔ایس ایس پی آپریشنز نے دھماکے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک شخص سرخ رنگ کا بیگ لے کر مدرسے میں داخل ہوا، نامعلوم شخص کے داخل ہوتے ہی دھماکہ ہوگیا،دیسی ساختہ بم تھا ، ٹائم ڈیوائس نصب تھی،دھماکے میں 5 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔دیر کالونی مدرسہ دھماکے کی ایف آئی آر تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کرلی گئی،ایف آئی آر میں قتل،اقدام قتل،بارودی مواد اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں،مدرسے میں داخل ہونے والے شخص کی تلاش جاری ہے ۔ مدرسہ زبیریہ میں 12سو سے زائد طالب علم زیر تعلیم ہیں ، دھماکے کے وقت ہال میں 200 طالب علم موجود تھے ۔ بیشتر کا تعلق دیگر اضلاع اور افغانستان سے ہے ۔دھماکے کے 5زخمی ایل آر ایچ میں زیر علاج دیگر تمام کو ڈسچارج کردیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے کہا کہ زخمیوں میں 4 بچوں سمیت 35سال تک کے طلبا اور دیگر افراد شامل ہیں،4زخمیوں کا تعلق کوئٹہ سے ہے ۔ دھماکے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مدرسے میں عالم دین کی طرف سے بیان جاری تھاعین اس وقت دھماکہ ہوگیا ، دھماکے کے ساتھ ہی جائے وقوعہ پر بھگدڑ مچ گئی ۔ ہر طرف آگ پھیل گئی، طالب علموں کی چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دینے لگیں، جن میں اﷲ اکبر کے نعروں کی آوازیں بھی سنائی دی گئیں ۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیراعلیٰ نے صوبے میں سکیورٹی سے متعلق ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔انہوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت اور ظالمانہ قدم ہے ، واقعے کے ذمہ دار قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے ۔ انہوں نے دھماکے کے متاثرین کے لئے امدادی پیکج کا بھی اعلان کیا جس کے تحت شہداء کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ جبکہ زخمیوں کو دو دو لاکھ روپے دئیے جائیں گے ۔۔ صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کا واقعہ اے پی ایس کے بعد دوسرا بڑا سانحہ ہے ۔خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومت واپوزیشن ارکان نے پشاوربم دھماکے کی مذمت کی ہے ۔ دھماکے کے شہدا کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔سابق صدر آصف علی زرداری نے پشاور میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جاتا تو آج مکمل امن ہوتا ۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو،قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان،چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویزالٰہی ،چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی ،ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا،مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نوا ز،وزیرداخلہ اعجاز احمد شاہ، سینیٹر شبلی فراز،شیخ رشیداحمد ، چودھری فواد حسین،قمر زمان کائرہ ،سینیٹر پروفیسر ساجد میر ،سینیٹر حافظ حمداﷲ ، احسن اقبال اورمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی دھماکے کی مذمت کی ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انشاء اللہ دہشت گردی کے اس عفریت کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے ۔ پشاور سانحہ پر متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے اور برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے پشاور دھماکے کی مذمت کی ہے ۔