لاہور(انور حسین سمرائ) پشاور موڑ سے نئے سلام آباد ائیر پورٹ میٹرو بس پراجیکٹ کی آڈٹ رپورٹ میں2 ارب 39کروڑ کی مالی بے ضابطگیوں، مبینہ کرپشن ،غیر معیاری اور ناقص میٹریل کے استعمال، کنٹریکٹر کو اوور پے منٹ اور بلا جواز ادائیگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے جبکہ منصوبہ تاحال مکمل نہ ہوسکا۔ منصوبہ پر جون 2016میں کام شروع کیا گیا اوراسے دسمبر 2017تک مکمل ہونا تھا۔ سابق وزیر اعظم کے احکامات پر قومی ہائی ویزے اتھارٹی نے اس منصوبے کو کم از کم وقت میں مکمل کرنے کیلئے چار پیکجز میں تقسیم کردیا جس میں سے پیکج ون کا کنٹریکٹ این ایل سی، دوسرے کا میٹروکون، تیسرے کا ایف ڈبلیو او اور چوتھے کا این ایل سی کو دیا گیا۔منصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کنٹریکٹرز کی ڈیمانڈ پر تکمیل کا عرصہ دسمبر 2018کر دیا گیاا ور لاگت بھی 18ارب 30کروڑ کردی گئی لیکن حکومت کی ناقص حکمت عملی ، ارباب اختیار کی عدم دلچسپی اور کنٹریکٹرز کے عدم تعاون کی وجہ سے منصوبہ تاحال مکمل نہ ہوسکا جس کی اذیت اسلام آباد کے عوام کو برداشت کرنا پڑ رہی ہے ۔ آڈیٹر جنرل نے منصوبے کا آڈٹ کرایا جس میں مالی بے ضابطگیوں، خردبرد، مبینہ کرپشن ،غیر معیاری اور ناقص میٹریل کے استعمال، کنٹریکٹر کو اوور پے منٹ اور بلا جواز ادائیگیوں کے 41اعتراضات سامنے آئے جن پر ذمہ دار افسران اور متعلقہ افراد سے پوچھ گچھ کرنے اور حکومتی خزانہ کو پہنچنے والے نقصان کی ریکوری کی سفارش کی گئی ہے ۔پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کنٹریکٹر پر جان بوجھ کر جرمانہ جو 58کروڑ 62لاکھ بنتا تھا عائد نہ کیا جس سے خزانہ کو بھاری مالی نقصان ہوا۔کنٹریکٹر کی طرف سے ایکسلیٹرز، ایلی ویٹرز اور خود کار پلیٹ فارم بروقت نہ لگانے کی وجہ سے پراجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر ہوئی جس سے قومی خزانہ کو 4کروڑ 20لاکھ کا نقصان ہوا۔ میٹرو بس کیلئے خود کار پلیٹ فارم گیٹس کی خریداری میں مطلوبہ معیار اور تصریحات کو نظر انداز کیا گیا ۔ اس مد میں سرکاری خزانہ کو 15کروڑ 35لاکھ کا نقصان ہوا ۔ کنٹریکٹر کو ملی بھگت سے 22کروڑ 48لاکھ کی ادائیگی کی گئی جس کی تصدیق نہیں ہوسکتی۔ کوریڈور پر بس سٹیشن کی بیوٹیفکیشن کیلئے بلاجواز 3کروڑ 10 لاکھ کے اخراجات کیے گئے ۔ پہلے پیکج کے ارتھ ورک کو غیر ضروری طور پر بڑھا کر سرکاری خزانہ کو 4کرور 20لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا۔سروس روڈ کے کام میں بلاجواز ایک کروڑ 51لاکھ کی ادائیگی کی گئی۔ پیکج ٹو میں ایکسکلیٹرز، ایکس کویٹرز اور خود کار پلیٹ فارم گیٹس کی تنصیب میں تاخیر کی وجہ سے قومی خزانہ کو 8کروڑ 50لاکھ کا نقصان ہوا۔ پراجیکٹ کے افسران نے ملی بھگت سے تاخیر کی وجہ سے کنٹریکٹر پر جرمانہ عائد نہ کیا جس کی وجہ سے ایک تو بروقت تکمیل نہ ہوسکی اور قومی خزانہ کو 55کروڑ کا نقصان ہوا جس کی ریکوری لازم ہے ۔ پیکج فور میں میٹریل کی ری یوز کی مد میں 49لاکھ کی بلاجواز پے منٹ کی گئی ۔قومی ہائی ویزے اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا پیکج ون، تھری اور فور مکمل ہوچکا ہے جبکہ تکمیل کے عرصے میں توسیع کے باوجود کنٹریکٹر ابھی تک پیکج ٹو مکمل نہیں کیا جس کی وجہ سے منصوبہ چالو نہ ہوسکا ۔ این ایچ اے نے ابھی تک اس کوریڈور پر چلانے کیلئے مطلوبہ 60بسیں بھی نہیں خریدیں اور تکمیل میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے ۔ منصوبہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اسلام آباد اور گردونواح میں ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ شدت اختیار کرچکا ہے اور کنٹریکٹر ز کو 10ارب سے زائد کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں باقی بلز پراسیس میں ہیں جو جلد ادا کردیئے جائیں گے ۔