پلوامہ حملے کے بعد ہندو انتہا پسندوں نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں بے قصور مسلمانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے‘ دوسری طرف بھارتی میڈیا بدحواسی میں ایسی خبریں پھیلا رہا ہے کہ کسی نہ کسی طرح پلوامہ حملے کے ڈانڈے پاکستان کے ساتھ ملائے جائیں۔بھارتی حکمرانوں کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنے ملک اور مقبوضہ وادی میں ہونے والے ہر حملے کے بعد پاکستان کومورد الزام ٹھہراتے ہیں‘ اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اس نے 2007ء میں اسلام آباد میں لال مسجد میں جاں بحق ہونے والے عبدالرشید غازی کو پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دے دیا ہے بلکہ یہ بے بنیاد خبر گھڑتے ہوئے ایک بھارتی ٹی وی چینل نے کہا ہے کہ عبدالرشید غازی نے پلوامہ حملے کے لئے 70نوجوان بھرتی کیے تھے جن کی عمریں 18سے 23سال کے درمیان تھیں۔صورتحال یہ ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کی درجنوں گاڑیاں جلادی گئی ہیں اور انتہا پسندوں کے گھیرائو جلائو کی وجہ سے 20سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت نے اپنے میڈیا کے ذریعے پلوامہ حملہ کے حوالے سے پاکستان کے خلاف جو جعلی‘ جھوٹی اور بے بنیاد مہم شروع کر رکھی ہے‘ پاکستان اس کا جواب دے اور دنیا کو اصل صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں عالمی اداروں سے کہا جائے کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے اقدامات کریں۔