مکرمی ! ہم ایک سٹیٹس لگاکر پیغام پہنچاتے ہیںکہ ہمارا فرض ادا ہوگیا۔فیس بک پر کشمیر کے حق میں جہادکرکے کیا ثابت کیاکہ ہم تو اپناکام کرچکے ہیں حکمران ہی سو رہے ہیں۔آپ تب تک دوسرے کا درد محسوس نہیں کرسکتے جب تک آپ پر وہی وقت نہ آجائے۔جب تک ہم خود کونہیں بدلیں گے۔ حکمرانوں نے تو ہمیں نہیں کہا کہ دودھ میں پانی ملا کر بیچو۔ یہ بے ایمانی تو ہمارے اندرکی ہے۔ باہر سے تو کوئی آکر ہمارے لیے بجلی اور گیس چوری نہیں کرتا۔ ضمیر ہماراخودکا بک چکا ہے اور تنقید کا نشانہ بناتے ہیں حکمرانوں کو۔ ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر سکون سے حکمرانوں کوگالی دینا بہت آسان ہے لیکن کیا ہم نے کبھی سوچاکہ جو کھانا ہم روز ضائع کرتے ہیں اسکی ضرورت شاید ہمارے پڑوسی کو ہو۔ تنقیدکا نشانہ صرف حکمرانوںکو نہ بنائو۔ خودکو بھی تو بدلو۔کیا ہمارے بدلے بغیر یہ ملک بدل سکتا ہے۔ اگر ہم سے یہ نہیں ہوتا تو روز سوشل میڈیا پر حکمرانوںکو بدلنے کی کوشش بھی نہ کریں۔(زوباریہ رحمن، اسلام آباد)