لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ پنجاب میں تبدیلی ناگزیر ہوگئی ہے ، عثمان بزدار کے اندر سینکڑوں خوبیاں ہونگی لیکن وہ سیاست کا تجربہ نہیں رکھتے ۔وہ سیاسی خاندانوں کو نہیں جانتے ۔کوئی بھی مرحلہ ہو، سینیٹ کے الیکشن ہو ں یا کوئی اورایشو تو اس کی ذمہ داری عبد العلیم خان کو سونپی جاتی تھی۔پروگرام مقابل میں اینکرپرسن ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس لئے پنجاب میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی نظر آرہی ہے ۔چودھری برادران کو آپ جو بھی الزام دیں لیکن وہ سیاست کا فہم ضرور رکھتے ہیں،انہوں نے بالکل ٹھیک وقت پر وزیر اعلیٰ بننے کیلئے کوششیں شروع کی ہیں۔اب اگر عمران خان ہوش مندی کا مظاہرہ کریں اوروہ صورتحال کو سمجھ رہے ہوں تو ان کو سمجھنا چاہئے ۔ اب جوڑ توڑ شروع ہوگیا ہے ۔ شہبازشریف چاہتے ہیں کہ چودھری پرویز الٰہی پنجاب میں وزیر اعلیٰ آجائیں اوروہ خود وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہوجائیں۔اب اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ، یہ فوری طور پر کہنا مشکل ہے ۔ پنجاب میں سیاسی خلا کی وجہ سے تحریک انصاف ڈیلیور نہیں کرسکی۔ اگر وقت ہاتھ سے نکل گیا تو پھر انہیں پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانا پڑے گا۔پچھلے رمضان میں شاہ محمود قریشی ملتان سے اپنی گاڑی میں لاہور یا اسلام آباد کیلئے نکلے تو انہیں فون پر واپس بلایا گیا اور مولانا فضل الرحمان ڈیرہ غازی خان سے وہاں ملتان پہنچے ،دونوں کو ساتھ جہاز کی سیٹوں پر بٹھایا گیا اور ان کے درمیان طے ہوا،یہی منصوبہ لے کر مولانا فضل الرحمان اسلام آباد گئے تھے کہ شاہ محمود قریشی وزیر اعظم بنیں ۔اخبارنویس کے سوال پر پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم تو صرف یہ کہتے ہیں کہ ہم پر صرف اعتبار کریں۔اس کا بڑا سادہ مطلب ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مجھے بنا دیں۔پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بننے کی تو پہلے ہی آفر موجود تھی۔اب پرویز الٰہی کے پاس دو آپشنز ہیں ۔ ایک عمران خان انہیں بنا دیں ورنہ ن لیگ انہیں بنا دے گی۔عمرا ن خان صحیح لوگوں سے مشورے نہیں کررہے ۔ ایم کیو ایم کے بیانات بھی آرہے ہیں۔ق لیگ نے تو چھکا ہی ماردیا ہے اور ذہنی طور پر وزیر اعلیٰ بننے کیلئے تیار ہیں،ان کی مولانا سے بھی بات ہوئی ہے اور شاہ محمود قریشی کی تو مولافضل الرحمان سے بھی ملاقات ہوگئی ہے ۔جتنی بربادی شیخ رشید نے پھیلائی ہے ، یہ خان صاحب کو بعد میں پتا چلے گا۔ شیخ رشید تو پارٹی میں شامل ہی نہیں ہے ، اس کی تو اپنی پارٹی ہے ۔