عوام کی صحت ، خوراک اور جان و مال کا تحفظ بنیادی طورپر حکومت کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ پنجاب حکومت صحت کے معاملے میں اپنے فرائض سے پوری طور پر آگاہ ہے اور اس شعبے میں اپنی پوری توانائیاں صرف کر رہی ہے۔ ماضی میں ہسپتالوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی۔ غفلت حکومت کی ہو یا ڈاکٹروں کی بھگتنا غریب عوام کوہی پڑتا ہے۔ گزشتہ دورحکومت میںگورنمنٹ ہسپتالوں میں ایک ہی بیڈ پر کئی مریض ہوتے تھے اور پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں تھا۔صفائی کے ناقص انتظامات پر بھی ہسپتالوں کی انتظامیہ نے چپ سادھ رکھی تھی۔ مگر اب وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی سربراہی میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی شب و روز محنت رنگ لا رہی ہے اور عوام کی صحت پر اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ شہریوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ان سے عہدہ برآ ہونے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب جن پالیسیوں پر گامزن ہیں‘ وہ قابل تحسین ہیں۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ملک کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں شہریوں کو صحت کی وہ سہولیات میسر نہیں جن کے وہ حق دار ہیں جبکہ نجی ہسپتالوں کے اخراجات اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ وہ عام آدمی کی برداشت سے باہر ہیں۔ گائوں دیہات میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے باعث وہاں کے عوام شہروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں جس سے سرکاری ہسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریضوں کی تعداد بڑھ جانے سے انکی مناسب دیکھ بھال نہیں ہوپاتی۔ اب جبکہ پنجاب حکومت نے صحت کے شعبے کیلئے بجٹ میں 27 فیصد اضافہ کیا ہے اور پنجاب کے دوردراز علاقوں میں بھی معیاری سہولتیں فراہم کرنے کے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں تو امید ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار بہتر ہونے سے عوام نجی ہسپتالوں کی لوٹ مار سے بچ سکیں گے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ نئے پاکستان میں مریضوں کو معیاری علاج کی سہولت دیکر ان کا حق لوٹائیں گے۔پنجاب کے دور دراز علاقوں میں صحت کی معیاری سہولتوں کی فراہمی کیلئے متعدد منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔اسی لئے وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کی کارکردگی اور صحت کے شعبہ میں جاری بڑے منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار پنجاب میں تبدیلی کے خواہاںہیں۔ انہوں نے صوبے میں نمبرداری نظام فعال کرے کا فیصلہ کرتے ہوئے ضروری اقدامات کی منظوری دے دی ہے۔ اس نظام کو متحرک کر کے نمبردار کو اہم حکومتی اقدامات میں پارٹنر بنایا جائے گا۔ 14کے قریب اہم ذمہ داریاں نمبرداری نظام کے تحت سرانجام دی جائیں گی۔ 45 ہزار کے قریب نمبرداروں کو اہم ذمہ داریاں ملیں گی۔ نمبرداری نظام کو فعال بنا کر سرکاری واجبات کی وصولی کوتیز کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ ناجائز تجاوزات، سرکاری عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کی رپورٹ بھی نمبرداری نظام کے ذمے ہو گی۔ فصلوں کی گرداوری اور ضلع کے کلکٹر کے احکامات کی تعمیل نمبرداروں پر لازم ہو گی۔ حکام کی جانب سے جاری سمنوں میں نمبردار سرکاری حکام کی معاونت کریں گے۔ کسانوں کو جدید کاشتکاری اوران کے بچوں کوسکولز کی جانب راغب کرنا بھی نمبرداری نظام کا حصہ ہو گا۔ سرکاری کھالے یا نہر میں شگاف یا چوری کی صورت میں اطلاع کرنا بھی نمبردار کے فرائض میں شامل ہو گا۔ ماضی میں جنوبی پنجاب سمیت صوبے کے بڑے حصے کو ترقیاتی منصوبوں سے محروم رکھا گیا۔سابق حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کے لئے مختص فنڈز کو بھی ذاتی پسند کے منصوبوں پر خرچ کیااور گزشتہ 7برس کے دوران جنوبی پنجاب کو265ارب روپے کی رقم سے محروم کیا گیااور جنوبی پنجاب کے عوام کے لئے ترقی وخوشحالی کے منصوبے صرف کھوکھلے نعرے ہی رہے۔موجودہ حکومت پنجاب پورے صوبے میں وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ترقی کے یکساں مواقع فراہم کر رہی ہے۔ اب جنوبی پنجاب کے عوام سے ماضی میں کی گئی زیادتیوں کے ازالے کا وقت آ گیا ہے۔ آئندہ جنوبی پنجاب کے علاقوں کے لئے مختص رقوم کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکے گااور جنوبی پنجاب کے لئے مختص فنڈز کسی دوسرے شہر یا منصوبے کو ٹرانسفر نہیں ہوسکیں گے ۔ جنوبی پنجاب کے علاقے کوہ سلیمان اور ڈیرہ غازی خان میں 200 سے زائد ہل ٹورنٹ ڈیم بنانے کے قابل عمل منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ یہ ڈیم سوڑا،سنگھڑ،سوڑی لنڈ،وہوا سمیت دیگر رودکوہیوں پر بنائے جائیںگے۔ ان ڈیمز سے چشمہ رائٹ بینک کینال،ڈی جی خان کینال اورکھچی کینال کوبھی رودکوہی فلڈسے تحفظ ملے گا۔چھوٹے ڈیموں کے ذریعے آبپاشی کیلئے وافر پانی میسر ہوگااورزیر زمین پانی کالیول بھی بڑھے گا۔وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے محکمہ آبپاشی اورماہرین کو ڈیمز کی تعمیر کیلئے جلد از جلد فزیبلٹی سٹڈی مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔رودکوہیوں کے ہر چھوٹے ڈیم بنانے پر اوسطً 4 سے 15 ارب روپے تک لاگت آئے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے زیر انتظام مستحق آرٹسٹوں، فنکاروں کی بہبوداورمالی معاونت سے متعلق اموربھی زیر غور آئے ۔ سیکرٹر ی اطلاعات و ثقافت راجہ جہانگیر انور کا اس موقع پر کہنا تھا کہ آرٹسٹ سپورٹ فنڈ کے تحت موصول ہونے والی درخواستوں کی جانچ پڑتال کے بعدجلد اس پروگرام کا آغاز کر دیا جائیگا۔ وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عوامی رہنما ہیں،عوام کی مشکلات سمجھتے ہیں۔ سپراسٹرکچرٹیکس کا خاتمہ وزیر اعلیٰ کا احسن اقدام ہے۔ سپراسٹرکچرٹیکس کے خاتمے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ زراعت، صنعت کے شعبوں سے کروڑوں لوگوں کا روزگار جڑا ہے۔گنے کے کاشتکاروں کا کسی صورت استحصال نہیں ہونے دیں گے۔ کاشتکاروں کو ان کی محنت کا پورامعاوضہ دلایا جائے گا۔ گزشتہ سال گنے کے کاشت کاروں کو99 فیصد ادائیگیاں کی گئیں۔