لاہور،کراچی(خصوصی نمائندہ،کامرس رپورٹر ،کلچرل رپورٹر،سٹاف رپورٹر ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں فیاض چوہان کی معذرت کے بعد صحافیوں سے معاملہ حل ہو گیا ، حنیف عباسی کی بیٹی اریبہ عباسی کے استعفیٰ کے معاملہ پر ن لیگ نے شدید احتجاج کیا۔ اجلاس پینل آف چیئر مین میاں شفیع محمد کی زیر صدارت ایک گھنٹہ تیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ ایجنڈے میں محکمہ زراعت، محصولات و انسداد منشیات اور قانون و پارلیمانی پر وقفہ سوالات اور پنجاب پیشہ ورانہ سیفٹی اینڈ ہیلتھ بل 2018 شامل تھے ،وزیر قانون نے پیشہ وارانہ صحت تحفظ پنجاب 2019کا بل ایوان میں پیش کردیا، ایجنڈے پر موجود سوالات کے جواب دیے جانے تھے لیکن محرکین کی عدم موجودگی پر وقفہ سوالات نمٹا دیا گیا۔ اجلاس کے آغاز میں ہی پریس گیلری نے فیاض چوہان کی بدتمیزی کیخلاف واک آئوٹ کیاجبکہ اپوزیشن نے بھی صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا ،بعد ازاں پینل آف چیئر مین نے چودھری ظہیر ،فیاض چوہان اور سمیع اﷲ کو میڈیا کے نمائندوں ، اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے بھیجا ، فیاض چوہان کی معذرت کے بعد صحافی اور اپوزیشن ارکان واپس آگئے ۔ واپس آتے ہی فیاض چوہان نے اسمبلی کے فلور پر صحافیوں کی دل آزاری پر معذرت کرلی۔ چودھری ظہیر الدین اپوزیشن اراکین کو منانے کیلئے ٹافیاں تقسیم کرتے رہے ۔حسن مرتضی نے صوبائی وزیر اطلاعات کیخلاف قرارداد لانا چاہی لیکن وزیر قانون نے کہا کل تک ملتوی کردیں۔ عظمیٰ زاہد بخاری نے کہا راجہ بشارت نے سیاسی مخالفت کو پیچھے رکھتے ہوئے لیگی رہنما حنیف عباسی کی بیٹی اریبہ کے تبادلے کے معاملہ پر ایم ایس کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے ۔صوبائی وزیر صحت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے تین سال ان سے انتقامی سیاست کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں راولپنڈی بھیجا لیکن میں نے صبر کیا ۔حکومتی رکن مہندر پال سنگھ نے کہا سکھ کمیونٹی کو ہیلمٹ سے مستثنی قراردیا جائے ۔پینل آف چیئرمین نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔بعد ازاں حنا پرویز بٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی معالج سے طبی معائنے کے مطالبے ، نذیر چوہان نے بے روزگار افراد کو بے روزگاری الائونس دینے ، سید حسن مرتضی نے فیاض چوہان کے استعفے کے مطالبے کی قرارداد یں پنجاب اسمبلی میں جمع کرا ئیں ۔پنجاب اسمبلی میں حکومت ، اپوزیشن کے درمیان کمیٹیوں کے معاملے پر مذاکرات شروع ہو گئے ۔مذاکرات میں چئیرمین پی اے سی اور دیگر قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا معاملہ زیر غور آیا،اپوزیشن وفد کے ممبر ملک ندیم کامران نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے ڈیڈ لاک ختم ہو گیا ، معاملات آگے بڑھ رہے ہیں ۔چند دن بعد دوبارہ اجلاس ہوگا۔ حمید نظامی پریس انسٹیٹیوٹ میں سیمینار میں صحافیوں نے صوبائی وزیراطلاعات کی تقریر کا بائیکاٹ کر دیا ۔ سندھ اسمبلی کے باہر پارلیمانی رپورٹرز کے ایک گروپ نے احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ دوسرے نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا ۔