لاہور(خصوصی نمائندہ،سٹاف رپورٹر)صوبائی قانون ساز ایوان پنجاب اسمبلی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر قرارداد متفقہ طورپر منظورکر لی،قرارداد میں مقبوضہ وادی کے حوالے سے اقوام متحدہ سے ظلم و ستم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا،قرارداد میں کہاگیا کہ مسلسل کرفیو نے انسانی المیہ کی شکل اختیار کرلی ،ایک موقع پر اپوزیشن کی جانب سے مسئلہ کشمیر سے متعلق حکومت پر الزامات،وزیر قانون کی اپوزیشن کو کشمیر کے معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی درخواست۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کی صدارت میں 30منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،مقبوضہ کشمیر پر قرارداد صوبائی وزیر قانون بشارت راجہ نے پیش کی ، قرارداد میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی مذمت کی گئی، قرار داد کے متن میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرنے کے اقدام کو مسترد کرتا ہے ، بھارت کے اقدام نے خطے کے ساتھ عالمی امن کو بھی خطرے سے دوچار کردیا ہے ،مسلسل کرفیو نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیے کی شکل اختیار کر لی ہے ،اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کا نوٹس لے ، جبکہ اقوام متحدہ کے نمائندے مقبوضہ کشمیر بھیجے جائیں،عالمی میڈیا کو بھی مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے تاکہ بھارت کا اصل چہرہ سامنے آسکے ، قرار داد میں آزادی کشمیر کے شہدا کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا،اجلاس میں شہداء کشمیر کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور دعا کی گئی،اس سے قبل اپوزیشن نے اپوزیشن نے اعتراض اٹھایاکہ قرارداد میں آرٹیکل 370اور35اے کا ذکر نہیں ہے ،حکومت نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے قرارداد میں ترمیم کی اور متفقہ طورپر قرارداد منظور کر لی گئی ،اپوزیشن کے رانا مشہود نے مسئلہ کشمیر پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت پر کشمیر پر سودے بازی کا الزام لگا یا جس پر حکومتی اراکین نے انکی سخت مذمت کی اور ایوان میں شور شرابہ شروع ہو گیا،رانا مشہود اور حکومتی خواتین اراکین کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی،وزیر قانون بشارت راجہ نے اپوزیشن کو درخواست کی کہ اجلاس کو مذاق نہ بنایا جائے اور سنجیدہ رویہ اختیار کیا جائے ،پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ کشمیر ایشو پر فلور نہ ملنے پر ناراض ہوکر ایوان سے باہر چلے گئے ،چیئر مین نے کہا کہ انکے پاس جو پاس لسٹ ہے اس کے مطابق ہی کشمیر پر بحث میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی،انہوں نے حسن مرتضی کو منا کر لانے کے لئے حکومتی اور اپوزیشن اراکین کو ہدایت بھی کی،اپوزیشن کے رکن طارق گل نے غیر متعلقہ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے لئے سیلکٹڈڈ کا لفظ استعمال کیا جس پر حکومتی اراکین نے شدید احتجاج کیا، اس موقع پر پینل آف چیئرمین شفیع محمد کی جانب سے طارق گل کو ایوان میں معذرت کرنے کا حکم دیا گیا،اپوزیشن رکن نے اپنے الفاظ پر اسمبلی فلور پر معذرت کرلی،جبکہ طارق گل کے الفاظ کارروائی سے حذف کر دیئے گئے ۔اجلاس میں آب پاک اتھارٹی پنجاب 2019ء ترمیم شدہ آرڈیننس بھی پیش کیا گیا۔پینل آف چیئرمین نے ایجنڈہ مکمل ہونے پر اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔علاوہ ازیں اسمبلی میں تقریرکرتے ہوئے فیاض چوہان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر گزشتہ پچاس سال کا سفارتی خلا پی ٹی آئی نے سولہ دن کی کوششوں سے پورا کر دیا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی انتھک کوششوں اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیرونی ممالک سے انتھک رابطوں کی وجہ سے سلامتی کونسل کی تاریخ میں پہلی بار مسئلہ کشمیر کو پہلی بار سنجیدگی سے لیا گیا۔ گزشتہ دور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کا ماہانہ خرچہ 57 لاکھ، اب 7 لاکھ ہے ۔