لا ہور؍کراچی؍پشاور؍کوئٹہ(خبرنگارخصوصی؍سٹاف رپورٹر؍کامرس رپورٹر؍نمائندگان) پنجاب اسمبلی نے تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الہی کو سپیکر منتخب کرلیا، پرویز الٰہی نے 201جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار چودھری اقبال گجر نے 147ووٹ حاصل کئے ، ایک ووٹ مسترد ہوا۔ن لیگ میں فارورڈ بلاک کی بنیاد پڑ گئی۔سپیکر کیلئے خفیہ رائے شماری میں پی ٹی آئی کو متوقع تعداد سے 15 ووٹ زیادہ ملے ۔پیپلزپارٹی کی جانب سے بائیکاٹ کے باوجود اس کے ارکان رئیس نبیل احمد اور شازیہ عابد نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ڈپٹی سپیکر کیلئے تحریک انصاف کے دوست مزاری نے 187 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ن لیگ کے وارث کلو کو 159 ووٹ ملے ۔انتخاب کے موقع پر مسلم لیگ (ن) نے بار بار ہنگامہ آرائی کی اور کئی بارسپیکر کے ڈائس کا گھیرائو کیا ، تحریک انصاف نے بھی جوابی نعرے بازی کی، اس ہنگامہ آرائی کی وجہ سے انتخابی عمل55منٹ تاخیر سے شروع ہوا جبکہ کئی بار پولنگ بھی روکنا پڑی ۔سپیکر نے جب نتائج کا اعلان کیا تو اپوزیشن نے ڈائس کا گھیرائو کیا ،نو منتخب سپیکر پرویز الہی کو ہنگامہ آرائی میں ہی حلف اٹھانا پڑا ۔منتخب ہونے کے بعد پہلا خطاب کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا ایوان کو افہام و تفہیم سے چلائوں گا ،قانون سازی کا کام زیادہ سے زیادہ کریں گے تاکہ پنجاب کے عوام کو ڈلیور کرسکیں،ہم عوام کو جواب دہ ہیں ،شور شرابا کرنے والوں کی مذمت کریں گے ، انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ان کے خلاف شدید نعرے بازی پر تحریک انصاف کے ارکان کو کہا کہ آپ خاموش ہوجائیں ان کو زخم زیادہ لگ گئے ہیں، اس لئے اس کا اظہار انہیں گلا پھاڑ کر کرنے دیں۔اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ کوئی فاروڈ بلاک نہیں بن رہا ، عمران خان کا حق ہے جسے وزیراعلیٰ پنجاب بنانا چاہئیں بنائیں۔حمزہ شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے 12ووٹ چوری کئے گئے ،ہم ان ووٹوں کا حساب لیں گے ، جمہوریت کی مضبوطی کے لئے اجلاس میں شریک ہوئے ۔مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا لیکن ہم پارلیمنٹ پر حملہ کریں گے اور نہ ہی کنٹینر پر چڑھیں گے ،ہم عمران خان طرح پارلیمنٹ پر لعنت بھی نہیں بھیجیں گے ،ہم اپنی جماعت میں فاروڈ بلاک نہیں بننے دیں گے ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف مسلم لیگ(ن) میں فاروڈ بلاک بنانے کی کوشش نہ کریں، فاروڈ بلاک بنا تو پھر ہم اپنا زور اسمبلی کے باہر نکالیں گے ۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی میں مزید ایک رکن نے حلف اٹھایا۔پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما محمودالرشید نے کہا خواجہ سعد رفیق تجربہ کار سیاستدان ہیں،اپوزیشن لیڈر بننا ان کا حق ہے مگرشہباز شریف اپنے بیٹے کو سامنے لے آئے ،ن لیگی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن پی ٹی آئی کوئی فاروڈ بلاک نہیں بنانا چاہتی۔انہوں نے کہا پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا اعلان کل چیئرمین عمران خان کریں گے ۔ادھر عبد القدوس بزنجو بلوچستان اسمبلی کے سپیکر، بابرموسیٰ خیل ڈپٹی سپیکر منتخب ہو گئے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے عبد القدوس بزنجو نے 39ووٹ حاصل کئے جبکہ اپوزیشن اتحاد کے نواز کاکڑ کو 20ووٹ ملے ۔ نواز کاکڑ متحدہ مجلس عمل اور بی این پی مینگل کے نامزدامیدوارتھے ۔بابر موسیٰ خیل کو 36 ووٹ ملے ۔قائد ایوان کا انتخاب کل ہوگا۔سندھ اسمبلی نے پیپلزپارٹی کے مراد علی شاہ کو قائد ایوان منتخب کرلیا۔نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لئے سندھ اسمبلی کا اجلاس سوا گھنٹہ تاخیر سے سوا 11 بجے سپیکر سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک اور نعت شریف کے بعد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس ( جی ڈی اے ) کے عبد الرزاق راحیمو نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھا یا۔سپیکر سندھ اسمبلی نے ان سے حلف لیا ،جس کے بعد ایوان میں نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا عمل شروع ہوااور اسمبلی ارکان کو اجلاس میں بلانے کے لئے 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئی جس کے بعد ایوان کے دروازے بند کر دئیے گئے ۔ وزیر اعلیٰ کا انتخاب ڈویژن کے ذریعے کیا گیا جس کے لئے دو الگ الگ لابیاں بنائی گئی تھی۔ لابی نمبر ایک پیپلز پارٹی کے امیدوار سید مراد علی شاہ اور لابی نمبر 2 اپوزیشن کے امیدوار شہر یار مہر کے حامیوں کے لئے تھی۔ سپیکر کی جانب سے اعلان کردہ نتائج کے مطابق کل 158 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جن میں سے پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ کو 97 ووٹ ملے اور وہ بھاری اکثریت سے وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہوئے جبکہ اپوزیشن کے امیدوار شہر یار مہر کو 61 ووٹ ملے ۔تحریک لبیک پاکستان کے تینوں ارکان ایوان میں موجود رہے لیکن انتخابی عمل میں شرکت نہیں کی جبکہ متحدہ مجلس عمل کا واحد رکن سید عبد الرشید بھی پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہا۔انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد ارکان نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مبارکباد پیش کی ۔وزیر اعلیٰ سندھ کی کامیابی کے اعلان کے ساتھ ہی ایوان ’’جئے بھٹو، جئے بلاول‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔ بعدازاں سپیکر نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی نے بھی قائد ایوان کا انتخاب کرلیا۔اسمبلی کا اجلاس سپیکر مشتاق غنی کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیراعلیٰ کا انتخاب ڈویژن کے ذریعے کیا گیا، تحریک انصاف کے محمود خان کے حامی ارکان لابی نمبر دو اور متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار میاں نثار گل کے حامی لابی نمبر ایک میں جمع ہوئے ۔ارکان کی گنتی کی گئی جس کے بعد سپیکر نے محمود خان کی کامیابی کا اعلان کیا جنہوں نے 77 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل میاں نثار گل نے 33 ووٹ حاصل کئے ۔بعدازاں سپیکر نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔