لاہور (خبرنگارخصوصی) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حمزہ شہباز اور سلمان رفیق کر پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر زبر دست ہنگامہ آرائی ہوئی،اجلاس کے پہلے روز ایوان مچھلی منڈی بن گیا، اپوزیشن کے پنجاب کو پولیس سٹیٹ کہنے پر و زیر قانون راجہ بشارت نے قرار دیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں مرنے والے کیڑے مکوڑے نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو ذاتی مفادات بالائے طاق رکھتے ہوئے اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اورعوام نے جس مقصد کے لیے اسے ایوان میں بھیجا ہے اسے پورا کرنا چاہیے ۔ اپوزیشن کی جانب سے ’’گو عمران گو‘‘ اور ’’علیمہ باجی چور‘‘اور حکومتی خواتین نے ’’شریف فیملی چور‘‘ کے نعرے لگائے ، اپوزیشن اراکین حمزہ شہبازکی تصاویرایوان میں لہراتے رہے ، قاری صداقت علی کو ہلال امتیار ملنے پر سپیکر اور ایوان کی طرف سے مبارک باد دی گئی، رانا مشہود احمد خاں نے کہاکہ حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں، پنجاب پولیس سٹیٹ بن گیا، پنجاب میں ڈینگی سراٹھار رہا ہے ۔اجلاس سپیکر چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت پہلے دن ہی سوا دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا،اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ سپیشلائز ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل کے متعلق سوالوں کے جواب وزیر صحت یاسمین راشد کی جانب سے دیئے جانے تھے لیکن اجلاس کے آغاز میں ہی اپوزیشن ارکان کی تقریروں کی باعث وقفہ سوالات نہ ہو سکا،پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی نے کہا آج ملک کے جو حالات ہیں ہم سب کو متحد ہونا چاہیے ،بدقسمتی سے حکومت سنجیدہ نہیں ،پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے پیپلز پارٹی پہلے دن سے شامل رہی،جناب سپیکر ماضی میں آپکو بھی یہ سہولت نہیں دی گئی۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہاکہ عامر مسیح کے قتل پر مقدمات درج کرکے ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں۔10 سالوں میں راولپنڈی کے ہسپتالوں پر توجہ دی جاتی تو ایک بیڈ پر تین تین مریض نہ ہوتے ہماری میٹرو ضرورت نہیں تھی صحت تعلیم اور صاف پانی ترجیحات تھیں وہ نہیں دی گئیں۔ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس آج تک ملتوی کردیاگیا۔