لاہور(محمد نواز سنگرا)پنجاب میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے متعددمقامات پر زمین غوطہ کھا گئی جس وجہ سے گندم کی فصل بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔بالائی اور وسطی پنجاب کے اضلاع میں زیادہ نقصانات جنوبی پنجاب میں فصل کو کم نقصان ہوا ، میرا زمینوں میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل سوکھ گئی ہے ۔پنجاب حکومت کا 19.6ملین ٹن ہدف متاثر ہونے کا خدشہ ،گزشتہ برس 2019میں بارشوں اور آندھیوں کی وجہ سے ایک لاکھ50ہزار ٹن گندم تباہ ہونے کی وجہ سے ہدف کم حاصل ہوا تھا۔گزشتہ برس19.5ملین ٹن کا ہدف مقرر کیا گھا تھا،رواں برس 16.4ملین ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت کی گئی تھی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس کی طرح رواں برس بھی حالیہ بارشوں کی وجہ سے گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ، شدید بارشوں کی وجہ سے گندم کی فصل کو بیماری لگ گئی ہے فصل پکنے سے پہلے ہی کھیتوں میں کھڑی کھڑی گل سڑ گئی ، جس وجہ سے کسان شدید پریشانی سے دوچار ہے ۔ زیادہ بارشوں کی وجہ سے میرا زمینوں میں پانی زیادہ کھڑا ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل زیادہ پانی کی وجہ سے سفید ہو گئی ہے اور سٹے میں دانہ بھی نہیں ہے ، سب سے زیادہ نقصان بالائی اور وسطی پنجاب کے اضلاع گجرات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، شیخوپورہ، حافظ آباد، چنیوٹ، فیصل آباد، جھنگ،ساہیوال،اوکاڑہ اور پاکپتن کے اضلاع میں ہوا ، ان علاقوں میں زمینیں سخت ہیں اور یہاں پر پانی زیادہ دیر تک کھڑا رہتا ہے ، جنوبی پنجاب کے اضلاع بہاولپور، لیہ، ڈیرہ غازیخان، رحیم یار خان، بہاولنگر، راجن پور، بھکر اور وہاڑی میں نقصان کم ہوا ہے کیونکہ یہاں کی زمینیں نسبتاً ریتلی ہیں، دوسری طرف 45 لاکھ ٹن خریداری کا ہدف بھی متاثر ہو گا، زرعی ماہرین کے مطابق اس وقت پنجاب میں گندم کا سٹہ تیار ہو چکا ہے اور دانے سے مکمل طور پر بھر چکا ہے جس کو پکنے میں ایک سے دو ہفتے لگیں گے اور پانی فصل کے لئے بہت نقصان دہ ہے ، گزشتہ سال بھی مارچ کے آخری ہفتے میں شدید آندھیوں اور بارشوں کی وجہ سے پیدواری ہدف کو بڑا دھچکا لگا تھا، اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ایکسٹیشن محکمہ زراعت ڈاکٹر انجم بٹر نے روز نامہ 92نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں کا مسئلہ صرف پاکستان میں نہیں ہے اردگرد بھی ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ضرورت کے بغیر بارش ہوجاتی ہے ، اس سے زراعت کے علاوہ دیگر شعبے بھی متاثر ہورہے ہیں، محکمہ زراعت ہر 15 دن بعد کسانوں کو ایڈوائزری جاری کرتا ہے ، کچھ علاقوں میں زمین غوطہ کھا گئی، زرعی ادویات سے فصل ٹھیک نہیں ہوسکتی، کسان پیسہ ضائع نہ کریں۔