اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے بینک آف پنجاب میں ملزمان کے خلاف حتمی ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کس کو پکڑنا ہے ، کسے چھوڑنا ہے ، اس کا فیصلہ آخر کون کرتا ہے نیب مقدمات میں سب کو پکڑے یا سب کو چھوڑ دے ، نیب مقدمات میں دونوں آنکھیں کیوں نہیں کھولتا، جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پنجاب بنک ملازمین فراڈ کیس کے ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی تو جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 7 لوگوں نے ٹرانزیکشن کیں نیب نے صرف دو کو پکڑا، کس کو پکڑنا ہے اور کس کو چھوڑنا یہ فیصلہ آ خر کون کرتا ہے ، سپیشل پراسیکیوٹر نیب عمران الحق نے کہا کہ نیب گرفتاری کی پالیسی بنا رہا ہے ،ملزمان کے غلط فیصلوں کے باعث مجموعی طور پر 170 ملین کا نقصان ہوا ،ملزمان نے غلط پالیسی بنائی اور پھر اس پر بھی عمل نہیں کیا ،ملزمان نے مختلف بینکوں سے نکلوا کر اے پلس ریٹنگ بینک میں نہیں رکھوائے ، ایک ماہ کے اندر نیب حتمی ریفرنس دائر کر دے گا ،جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیس کو پھر حتمی ریفرنس دائر ہونے کے بعد سنیں گے ،کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔