لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیہ کار عامرمتین نے کہا کہ ساہیوال جیسے واقعات کسی بھی معاشرے کو ہلاکر رکھ دیتے ہیں۔تحریک انصاف کی حکومت سانحہ ماڈل ٹائو ن اور رائو انوار کے بارے میں بہت کچھ کہتی رہی ہے تو اب کیا ہوا ۔ پروگرام مقابل میں میزبان ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پنجاب کے وزیراعلی کی کارکردگی پانچ ماہ میں نظر آگئی ہے ۔ یہ حکومت بنیادی انسانی حقوق بھی نہیں دے سکی۔بتایا جائے کہ حکومت کی طرف سے افسروں کو لگانے کا کیاطریقہ کار ہے تحریک انصاف نے تو پنجاب کو ٹھیکے پر دیاہوا ہے ۔ تجزیہ کاررئوف کلاسرا نے کہا سانحہ ساہیوال ایک بڑا واقعہ تھا لیکن اس کو حکومت نے جیسے کوراپ کرنے کی کوشش کی ، اس پر بڑا دکھ اورتکلیف ہے ۔ اوپر سے نیچے تک سب نے اس واقعہ کو چھپانے کی کوشش کی ہے ۔ شہبازشریف اگر اتنی بری پولیس چھوڑ کر گئے تھے تو اس پر تحریک انصاف کی حکومت نے اتنی جلدی یقین کیوں کرلیا۔ پانچ ماہ میں تحریک انصاف نے پولیس کی اصلاح کیلئے کچھ نہیں کیا۔ اس وقت پنجاب کا کوئی وزیر داخلہ نہیں ۔ عمران خان پولیس اصلاحات میں سنجیدہ ہوتے تو کبھی ناصر درانی کو نہ جانے دیتے ۔رئوف کلاسرانے کہا کہ برطانیہ سے پیشکش آئی کہ سی ٹی ڈی کے افسران کو ٹریننگ کیلئے بھجوایا جائے توموجودہ آئی جی نے کہا کہ میں خود جائوں گا اور فہرست میں اپنا نام ڈلوا لیا حالانکہ وہ گیارہ ماہ بعد ریٹائر ہورہے ہیں جس کے بعد وہ برطانیہ میں دس گیارہ روز گزار کے آئے ہیں اوراس کی فورس نے بندے مارے دیئے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ انہوں نے یہ سیکھا ہے ۔میرا مطالبہ ہے کہ جنہوں نے خلیل کی فیملی کو دہشت گرد کہاہے اوربیانات دیئے ہیں انہیں مستعفی ہوناچاہئے ۔ گورنر پنجاب نے بھی بیان میں کہا کہ ایسا ہوتا رہتا ہے ، جو انتہائی افسوس ناک ہے ، امریکہ کی فوج نے بھی ا سامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں ان کی بیوی کو ٹارگٹ کرنے سے گریز کیا لیکن یہاں تو سی ٹی ڈی والوں نے بچوں کے سامنے والدہ کو مارد یا۔ عمران خان کو قطر جانے سے پہلے قومی اسمبلی میں آناچاہئے تھا لیکن وہ لاہورآنے کی بجائے قطر چلے گئے ۔