لاہور( نواز سنگرا)پنجاب حکومت 2سال میں کارکردگی دینے کے بجائے تبادلوں میں مصروف رہی ۔آٹے کا ریٹ کنٹرول ہوا نہ ہی گندم خریداری کا ہدف حاصل کر سکی،ایک سال میں 4انتظامی سیکرٹری بھی تبدیل کر دئیے گئے ۔محکمہ خوراک میں شوکت علی دوسال سے زائد عرصہ بطور سیکرٹری فوڈ تعینات رہے جس کے بعد گزشتہ ایک سال میں ان کے علاوہ مزید تین سیکرٹریز کو تبدیل کیا گیا جن کی تعیناتی کی مدت محض چند ماہ ہے ، حالیہ تبدیل کیے جانے والے سیکرٹری فوڈوقاص علی محمود 7 ماہ، ظفر نصراللہ 5 ماہ جبکہ نسیم صادق محض2 ماہ بطور سیکرٹری خوراک تعینات رہے ، اس کے علاوہ ڈویژنل ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولرز کے بھی بڑے پیمانے پر تبادلے کیے گئے ۔دوسری طرف گزشتہ برس ملک میں آٹے کا بدترین بحران آیا جبکہ اس وقت بھی گندم اور آٹے کی قیمت سرکاری نرخوں سے بہت زیادہ ہے مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی اور عوام مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں ،فلور ملز کے آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 1030سے 1050روپے میں فروخت ہو رہا ہے مگر حکومت سرکاری نرخ850روپے کر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہی ،حکومت فلور ملز ایسوسی ایشن کو قائل کر سکی نہ ہی آٹا چکی ایسوسی ایشن کو کہ صوبے میں آٹے کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے ۔فلور ملز ایسوسی ایشن کے سامنے حکومت نے گھٹنے ٹیک دئیے اور اس وقت آٹا ملکی تاریخ کی مہنگی ترین قیمت پر فروخت ہو رہا ہے ۔اس حوالے سے محکمہ خوراک کے ایک افسر نے بتایا کہ ماضی میں بھی ایسے مسائل آتے تھے مگر کنٹرول کر لیے جاتے تھے مگر موجودہ حکومت اور وزارت خوراک کی مسائل کی طرف توجہ نہیں ۔