پنجاب بھر کے 40ہسپتالوں میں 91وینٹی لیٹرز سمیت 500سے زائد مشینیں عرصہ دراز سے خراب ہیں۔ حکومت محکمہ صحت کے بجٹ میں ہر سال میڈیکل آلات خریدنے اور ان کی مرمت کے لیے خطیر رقم مختص کرتی ہے۔2017-18ء میں حکومت پنجاب نے کل بجٹ کی0.57فیصد رقم میڈیکل آلات کی مرمت کے لئے رکھی تھی مگر افسر شاہی کی کارکردگی کا عالم یہ ہے کہ ایشیا کے سب سے بڑے میوہسپتال میں ہی79سے زائد مشینیں خراب ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی شدید کمی کی نشاندہی کی جا رہی ہے جبکہ پنجاب کے مختلف ہسپتالوں میں 91وینٹی لیٹرز کی مرمت سے اس کمی کو دور نہیں کیا گیا۔ اس صورت حال کی ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت جب کسی سرکاری ہسپتال کو نئی مشین خرید کر دیتی ہے تو مشین فراہم کرنے والی کمپنی ہسپتال انتظامیہ سے مل کر لاکھوں روپے سالانہ میں اس کی مرمت کا ٹھیکہ بھی خود ہی لے لیتی ہے جبکہ عموماً نئی مشینوں کو پانچ چھ برس تک مرمت کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ اس طرح افسر شاہی کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے سالانہ مرمت کا بجٹ ہڑپ کر لیا جاتا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت میڈیکل آلات خریدنے اور ان کی مرمت کے بجٹ کے شفاف استعمال کو یقینی بنانے کے علاوہ آلات کی مرمت کے بجٹ کو دوسری مد میں خرچ کرنے پر بھی پابندی لگائے تاکہ میڈیکل مشینوں کی بروقت مرمت کو یقینی بنا کر مریضوں کے لئے آسانیاں پیدا کی جا سکیں۔