پنجاب کے تین اضلاع لاہور، ڈیرہ غازی خاں اور راجن پور میں انسداد پولیو کی دوسری مہم کے پہلے دو روز میں 3لاکھ 7ہزار بچوں کو پولیو کے ٹیکے لگائے گئے ہیں۔1988ء میں عالمی ہیلتھ اسمبلی میں پولیو وائرس کے خاتمے کی قرار دادکے بعدپاکستان نے پولیو وائرس کے خلاف کوششوں کے باعث 2004ء تک کافی حد تک کامیابی حاصل کر لی تھی اور 2006ء میں ملک میں صرف تین کیس ریکارڈ ہوئے تھے۔ بدقسمتی سے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے باعث خطے کی صورتحال تیزی سے بدل گئی اور ایک ایسا وقت بھی آیا کہ سکیورٹی کی صورتحال کے باعث ملک میں 5لاکھ بچوں تک پولیو ورکرز نہیں پہنچ پائے جس کی وجہ سے 2014ء میں پولیو سے متاثر بچوں کی تعداد 306تک پہنچ گئی تھی۔ حکومتی کوششوں اور سکیورٹی فورسز کے ملک میں امن قائم کرنے کے بعد2017ء میں صرف آٹھ کیسز سامنے آئے تھے۔ سوشل میڈیا پر پولیو ویکسین کے حوالے سے گمراہ کن پراپیگنڈے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں عوام نے پولیو ٹیموں سے تعاون کرنا بند کیا تو 2019ء میں ایک بار پھر کیسز کی تعداد 147تک پہنچ گئی رواں برس بھی اب تک 65کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بچوں کو 100فیصد پولیو ویکسین یقینی بنانے کے لئے ناصرف پولیو مہم تیز کرے بلکہ رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے بھی اقدامات کیے جانے چاہئیں ۔