لاہور(سلیمان چودھری )صوبائی کابینہ سے منظور مجوزہمیڈیکل انسٹی ٹیوشن ریفارمز ایکٹ 2019 کے تحت پانچ میڈیکل یونیورسٹیز سے منسلک تئیس ٹیچنگ ہسپتالوں کو حکومتی کنٹرول سے لیکر پرائیویٹ افراد پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کے ذریعے خیبر پختوانخوا کی طرز پر چلایا جائے گا ۔ پنجاب میں ٹیچنگ ہسپتالوں کو خودمختاری دینے کے حوالے سے دو متوازی قانون کام کریں گے ۔ 23ٹیچنگ ہسپتال نئے ایکٹ جبکہ باقی ہسپتال و میڈیکل کالج خود مختار انسٹی ٹیوشن ایکٹ 2003ء کے تحت چلائے جائیں گے ۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے نئے ایکٹ کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کا بھی اعلان کیا ہے ۔مجوزہ ایکٹ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی ، فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی ، فیصل آبادمیڈیکل یونیورسٹی ، نشتر یونیورسٹی ملتان اور راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک ٹیچنگ ہسپتالوں پر لاگوہو گا ۔وزیر اعلی پنجاب کی جانب سے وزیر صحت کی سربراہی میں سرچ اینڈ نومینیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کو مکمل اختیار ہو گا کہ ٹیچنگ ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنر ز کے ممبران کا پرائیوٹ شعبے سے چناؤ کرے ۔کمیٹی میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر، میڈیکل یونیورسٹی کا وائس چانسلر ،سماجی کارکن ، ریٹائرڈ ڈاکٹر اور سول سوسائٹی کا نمائندہ وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے نامز د کیا جائے گا۔ٹیچنگ ہسپتالوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے 5سے 7رکنی صوبائی پالیسی بورڈ قائم کیا جائے گاجس میں تمام پرائیوٹ افراد شامل ہوں گے ۔ہر ہسپتال کی سطح پر ایک بورڈ آف گورنرز تشکیل دیا جائے گاجس کو ہسپتال چلانے کے تمام تر اختیار ات حاصل ہوں گے اور حکومت کا اس ہسپتال سے براہ راست کنٹرول ختم ہو جائے گا ۔بورڈ آ ف گورنرز 5سے 7رکنی ہو گا جن کی نمائندگی تین سال کے لیے ہو گی،بورڈ ممبرزکی نامزدگی حکومت کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی کرے گی ۔ بورڈ کے ممبران قانون ، فنانس مینجمنٹ ، میڈیکل سروسز ، میڈیکل ایجوکیشن کے شعبے سے لئے جائیں گے اور ان کومعاوضہ بھی دیا جائے گا۔حکومت ان ہسپتالوں کو صرف فنڈز دیگی اورباقی معاملات بورڈ آف گورنرز دیکھیں گے ۔ بورڈ کو ڈاکٹروں ، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی بھرتی کا تمام تر اختیا رہو گا ۔ہر ہسپتال کا ایک ڈین ہو گا جبکہ میڈیکل ڈائریکٹر ،ہسپتال ڈائریکٹر اورنرسنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی پانچ سال کے لیے کی جائے گی ۔ایکٹ کو منظوری کیلئے آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا امکان ہے ۔