اسلام آباد(خبرنگارخصوصی،صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے نظریات چھوڑ کر پاکستان کے آئین کے ساتھ چلنا چاہے تو حکومت عام معافی کا سوچ سکتی ہے ۔گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں صدر مملکت نے افغان طالبان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان ہمارے لئے خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے کہا کہ جو ہتھیار ڈال کر پاکستان کے آئین کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں ان کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان بھی سوچے گا کہ ان کو ایمنسٹی دے یا نہ دے ۔انہوں نے کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لے رہا، ٹی ٹی پی والا نظریہ چھوڑ کر پاکستان کے آئین کی پابندی کرنے کے اعتبار سے آنا چاہیں تو حکومت سوچ سکتی ہے کوئی معافی کا اعلان کرے ۔دریں اثناصدرمملکت عارف علوی نے خواتین کے ملکیتی حقوق کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو جائیدادوں کے ملکیتی حقوق فراہم کرکے بااختیار بنانے کی ضرورت ہے ، اسلام نے خواتین کو جائیداد کے مالکانہ حقوق دیئے ، مگر افسوس کہ ملک کے بعض حصوں میں حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے ۔ اجلاس میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم ،پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ علی بخاری ، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق اور محتسب پنجاب نبیلہ علی خان نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی جانب سے پاس کئے گئے خواتین کے ملکیتی حقوق کے نفاذ کے ایکٹ پر بریفنگ دی گئی۔ دریں اثناصدرمملکت نے بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ 2020 کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ آن لائن اور پیشہ ورانہ تعلیم میں آسانیاں پیدا کرکے ہم نہ صرف اعلیٰ تعلیم کو فروغ دے سکتے ہیں بلکہ مارکیٹ کی طلب و رسد کی ضروریات کے تناظر میں تعلیمی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جامعات مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تعلیم کی فراہمی پر توجہ دیں۔ ملک میں روزگارکے وسیع مواقع، ہنرمندافراداستفادہ کریں۔صدر نے ڈاکٹر تسلیم انصر آغا خان یونیورسٹی ، ڈاکٹر محمد واصف این ای ڈی یونیورسٹی اور ڈاکٹر ذوالفقار علی زرعی یونیورسٹی ملتان کو بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ 2020 دیا۔