سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پٹوار نظام فرسودہ ہو چکا ہے، اس میں سنگین کرپشن ہے کوئی متبادل نظام آنا چاہئے۔ پٹواری کے بے لگام اختیارات اور کرپشن سے نجات کیلئے ماضی میں بڑے شہروں کے لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا۔ پٹواری حضرات نے شفافیت کے اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے ہڑتالیں کیں اگر مجبورا ًر ریکارڈ فراہم کیا بھی تو اس میں دانستہ طور پر اتنی غلطیاں چھوڑیں کہ بڑے شہروں میں ملکیت اراضی اور درستگی کے لاکھوں کیسز زیرالتوا ہیں۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب کے اکثر شہروں میں بہت حد تک پٹواری کی بادشاہت کا خاتمہ ہو چکا ہے ۔ عوام کو فرد کے حصول اور انتقال اراضی کیلئے پٹواریوں کو نذرانے پیش نہیں کرنے پڑتے اور شہری پٹواری اور تحصیلدار کی بے جا مداخلت سے آزاد ہو چکے ہیں۔ بڑے شہروں میں منصوبے کی کامیابی کے بعد پنجاب بھر کا لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے لیکن دوسرے صوبوں بالخصوص بلوچستان میں ابھی تک پٹوار خانے آباد اور لوٹ مار کا نظام جاری ہے۔ بلوچستان کی نظرثانی کی اپیل کی سماعت کے دوران ہی معزز جج نے پٹوار نظام سے نجات کی بات کی ہے جو بلاشبہ صد فی صد درست اور مبنی برحقیقت ہے۔ اب عدالت نے صوبوں سے پٹوار نظام کے متبادل سسٹم کے بارے میں تجاویز طلب کی ہیں تو بہتر ہو گا حکومت پنجاب کے ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے پورے ملک کیلئے یکساں پٹوار کا متباد ل لینڈ ریکارڈ سسٹم مرتب کرے تاکہ عوام کو پٹواری کی من مانیوں سے نجات مل سکے۔