پیپلز پارٹی کے امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حق میں پوسٹل بیلٹ پیپرز کھول کر ٹھپے لگانے کے الزام میں اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر قربان علی میمن سمیت 6افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے عام انتخابات صاف و شفاف بنانے کے لیے اس بار قواعد و ضوابط سخت کیے ہیں اور الیکشن کے تمام عملے سے باقاعدہ حلف بھی لیے گئے ہیں جبکہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل بھی فوج کی نگرانی میں کرائی جا رہی ہے اس لیے ان بیلٹ پیپرز میں کسی کو گڑ بڑ کرنے کا موقع نہیں ملے گا لیکن عادی مجرمان نے پوسٹل بیلٹ پیپرز پر من پسند امیدواروں کی مہریں لگا کر انہیں قبل از وقت ہی جتوانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن سیہون کے صدر پوسٹل بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگاتے نظر آتے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مجرمان کو کسی کی پشت پناہی ضرورحاصل ہو گی اور انہوں نے کسی کے کہنے پر ہی یہ سارا کام کیا ہو گا۔ الیکشن کمشن گرفتار ملزمان کے بیانات کی روشنی میں اصل افراد تک پہنچ کر انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرے۔ اگر صوبائی اور قومی اسمبلی کے امیدوار اس معاملے کے سرپرست ہیں تو انہیں بھی قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ ابھی صرف ایک واقعہ سامنے آیا ہے لیکن اس طرح کے اور واقعات بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ پوسٹل بیلٹ پیپرز پر مہر لگاتے وقت ووٹ دہندہ حاضر ہوتاہے اور نہ ہی کسی امیدوار کی طرف سے کوئی پولنگ ایجنٹ پاس موجود ہوتا ہے اس لیے اس بات کا خدشہ ہے کہ پولنگ عملہ ذاتی ہمدردی کے طور پر کسی کو کسی کا ووٹ نہ ڈال دے۔ الیکشن کمشن اس بات کو بھی لازمی بنائے کہ کسی امیدوار کے رشتہ دار کو اس کے حلقے میں کسی بڑے عہدے پر تعینات نہ کرے آر او اور اے آر او اگر غیر جانبدار ہونگے تو ان کے ماتحت عملہ بھی کسی کی طرفداری نہیں کر سکے گا لیکن اگر انچارج کسی امیدوار کا رشتہ دار ہے تو وہاںالیکشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ الیکشن کمشن فوری طور پر اس پری پول دھاندلی کا نوٹس لے۔