مکرمی ! اس وقت ، پاکستان اور افغانستان ہی میں پولیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کسی بھی مُلک میں متواتر تین سال تک پولیو کا کوئی کیس سامنے نہ آنے کی صُورت ہی میں،اُس مُلک کو’’پولیو فری مُلک‘‘ قرار دیتا ہے۔پاکستان سے تاحال پولیو کا خاتمہ نہ ہونے کی کئی وجوہات ہیں، جن کے باعث وطن سے پولیو کا خاتمہ ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ سب سے زیادہ پولیو کی شکایات صوبہ کے پی کے سے ہیں جبکہ دوسرے صوبوں میں اس کی شرح کم ہے۔ 17تا 20فروری 2020ء انسداد پولیو مہم شروع ہے، اس میں ہمیں مُلک کے تمام بچّوں کو پولیو جیسے موذی مرض سے بچانا ہوگا، تاکہ وہ مُلک وقوم کی ترقّی و خوش حالی میں اپنا بَھرپور کردار ادا کرسکیں۔ اگر ہم اس مہم میں تعاون کریں اور اپنی ذمہ داری پوری کریں تو 2021ء کے موسم ِسرما اور 2022ء کے اوائل تک پاکستان سے مکمل طور پر پولیو کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اس کیلئے ہمیں ہر سطح پر پولیو سے تحفظ کے لئے آگاہی مہم شروع کرنی چاہئے تاکہ پاکستان کا شمار بھی پولیو فری ممالک میں ہو سکے۔ (عابدہاشمی ، آزاد کشمیر)