مکرمی! گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک نام نہاد ٹولہ پنجاب پولیس کو بدنام کرنے پے تلا ہوا ہے۔ پنجاب پولیس کے کچھ اہلکاروں کی تشدد کرتے وڈیو وائرل ہوئی جس پر آئی جی پنجاب عارف نواز نے ان ملازمین کے خلاف بھرپور ایکشن لیتے ہوئے سخت کارروائی کی اور آئندہ کے لیے احکامات جاری کیے کہ جس ضلع میں ایسا واقعہ رونما ہوگا اسکا ذمہ دار ڈی پی او اور ڈی ایس پی ہوگا۔مانا کہ ابھی بھی تھانہ کلچر میں بہت سی خامیاں موجود ہیں جن کا تدارک کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے عوام کا اعتماد پولیس پر پختہ ہوجائے گا، ڈی پی او ساہیوال کو عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ پولیس کے رویے میں مزید لچک اور کرپشن پر بھی قابو پانے کی ضرورت ہے جب تک تھانے سے ٹاؤٹ مافیا کا داخلہ بند نہیں ہوگا عوام کو انصاف ملنا نا ممکن ہے۔ ڈی پی او ساہیوال کے انقلابی اقدامات سے ساہیوال پولیس کے رویے میں کافی حد تک تبدیلی آ چکی ہے۔ عوام کے لیے تھانوں کا ماحول کافی بہتر کر دیا گیاہے جس سے آنے والے سائلین مطمئن نظر آتے ہیں۔ گرشتہ کئی دہائیوں سے تھانہ کلچر میں جو بگاڑ تھا اس کی اصل وجہ بے جا سیاسی مداخلت تھی ایم این ایز اور ایم پی ایز سیاسی رنجشیں نکالنے کے لیے لوگوں پر جھوٹے پرچے کرواتے تھے اور جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے تھے موجودہ حکومت نے ان معاملات کو کافی حد تک کنٹرول کیا ہے۔ پولیس ہماری محافظ ہے اور ہم ان سے امید رکھتے ہیں کہ یہ اپنے رویے کو مزید اچھا کر کے عوام کے دلوں میں اپنا گھر بنائیں گے اور جو عوام ڈر اور خوف کے مارے تھانہ جات میں آنے سے ڈرتی تھی وہ انصاف کے حصول کے لیے بلا خوف و خطر اپنی شکایات تھانے میں درج کروائیں گے۔ (رانا غلام حیدر)