انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ برائے پولیو نے پاکستان میں وائرس کی موجودگی کو دنیا سے اس مرض کے خاتمے میں بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے سوا پوری دنیا سے اس موذی مرض کا خاتمہ ہو چکا ہے پھر اچانک انتظامی غفلت اور حکومتی عدم توجہی کے باعث ایک بار پھرملک میں پولیو کے کیسز سامنے آنا شروع ہوئے۔2016ء میں عالمی ادارہ صحت نے ایک بیان میں پاکستان میں پولیو کی مہم کے غلط سمت میں جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس وقت افسر شاہی نے پولیو کے کیسز کی وجہ افغانستان میں جنگ کو قرار دیا تھا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار افغان سرحدی پٹی سے شروع ہوا جو بدقسمتی سے بروقت مناسب اقدامات نہ ہونے کے باعث پورے ملک میں پھیل گیا جس کا ثبوت صوبائی دارالحکومت لاہور کے 100 فیصد ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہونا ہے۔ جہاں تک حکومتی غفلت کو افغان جنگ کی آڑ میں چھپانے کا معاملہ ہے تو یہ جوازاس لئے بھی قابل قبول نہیں کیونکہ دنیا بھر میں پولیو کے 80 فیصد کیسز افغانستان نہیں پاکستان سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ وفاقی حکومتوں کی طرف سے پولیو کی ٹاسک فورس میں تبدیلی معمول بن چکی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت پولیو ٹاسک فورس میں مستقل طور پر اہل اور ذمہ دار افراد کا تقرر کرنے کے ساتھ پولیو قطروں کے بارے میں افواہوں کے تدارک کے لئے فول پروف حکمت عملی مرتب کرے تاکہ پاکستان کو پولیو سے پا ک کرنے کا خواب پورا ہو سکے۔