روزنامہ 92نیوز کی خبر کے مطابق لاہور اور ہنگو میں دو بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد ملک میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 4ہو گئی ہے۔1988ء میں 125ممالک میں پولیو سے متاثر بچوں کی تعداد 3لاکھ 50ہزار کے لگ بھگ تھی بین الاقوامی ادارے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی کاوشوں سے ماسوائے پاکستان ‘ افریقہ اور افغانستان کے پوری دنیا سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے پاکستان میں 1994ء سے پولیو کے خاتمے کی مہم جاری ہے مگر بدقسمتی سے حکومت اور عالمی ادارہ صحت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود ملک کو پولیو فری بنانے میں ناکامی کی وجوہات پولیو ویکسین کے استعمال میں احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے کے علاوہ کچھ طبقات بالخصوص پشتون کمیونٹی کے پولیو ویکسین بارے خلاف حقیقت خدشات بتائے جاتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں سے کراچی اور لاہور ایسے بڑے شہروں میں پشتون کمیونٹی کا اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار اور پولیو ٹیموں پر حملے اس کا ثبوت ہے۔ ماضی میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کراچی اور لاہور سے جن بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ان کے عزیز و اقارب کا تعلق قبائلی علاقہ جات سے تھا۔ بہتر ہو گا حکومت پولیو مہم میں تیزی‘ علماء کرام کی معاونت کے اقدامات کے علاوہ ٹرین اور بس اسٹیشنز پر بھی پولیو ٹیمیں تعینات کرے تاکہ مضافاتی علاقوں سے آنے والے بچوں کو پولیو قطرے پلائے جا سکیں اس کے علاوہ تشہری مہم کو بھی موثر بنایا جائے تاکہ پولیو فری پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔