مقبوضہ جموں وکشمیر میںگزشتہ دو ہفتوں کے دوران کشمیری مجاہدین کے دوالگ الگ حملوں میں کم از کم 10 فوجی اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ مجاہدین نے ان کارروائیوں کے دوران بارودی مواد کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ مجاہدین نے 20 اپریل 2023 ء کومقبوضہ جموںو کشمیرکے پیرپنچال علاقے پونچھ سیکٹر کی بھمبر گلی میں بھارتی فوج کے ایک ٹرک کو ہدف بنایا۔ حملے کے دوران فوجی گاڑی میں آگ لگ گئی جس سے پانچ فوجی زندہ جل گئے جبکہ کئی زخمی ہوئے ۔ اس حملے کے محض چند یوم بعد5 مئی 1023ء جمعہ کو ایک اورحملے میںضلع راجوری کے علاقے کنڈی میں کشمیری مجاہدین نے بھارتی فوج پر دھاوا بول کر 5 دیگر اہلکاروں کو ہلاک کردیا اس حملے میں ایک افسر سمیت کئی اہلکار زخمی ہوئے ۔ قابض بھارتی فوج نے دونوں علاقوں کو محاصرے میں لیکر سرچ آپریشن کے نام پر علاقہ مکینوں کو تختہ مشق بنایا اوران پر اس قدر مظالم ڈھائے کہ جو ناقابل بیان ہیں ۔ قابض بھارتی فوج کی درندگی کے باعث پونچھ میں ایک شہری جو تین بچوں کا باپ تھا نے خودکشی کرلی ۔ علاقے کے مکینوں پر سفاکیت کا سلسلہ دراز کرنے کے لئے پورے علاقے میں موبائل فون اورانٹرنیٹ سروس معطل کردی۔ درایں اثناء قابض بھارتی فوج نے اپنی ہزیمت چھپانے کے لئے دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے اس نے کرائے ۔ دوسال قبل بھی مقبوضہ جموںوکشمیرکے ضلع پونچھ میں مجایدین کشمیر اور قابض بھارتی فوج کے مابین10 روز تک گھمسان کا رن پڑا پھر یہ لڑائی تین ہفتوں تک طول پکڑ تی چلی گئی ۔ اس معرکے کے دوران ہزاروں فوجیوں، درجنوں کمانڈوز، کئی ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کو استعمال میں لانے کے باوجود بھارتی فوج کسی ایک مجاہدکا بال بھیگا کرنے میں ناکام رہی ۔ مجایدین کشمیراورقابض بھارتی فوج کے مابین یہ لڑائی ضلع پونچھ کے سرنکوٹ اورمینڈھر کے بھاٹا دھوریاں نار جنگلاتی علاقے جو پونچھ سے قریب100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے میں 11، اکتوبر 2021ء پیر کوشروع ہوئی تھی اوراب ضلع راجوری کے علاقے ڈھیرا کی گلی علاقے میں چمراڑ جنگل میں بھاری ہتھیاروں سے لیس مجاھدین نے قابض بھارتی فوج پرحملہ کیا ہے جس کے بعد مجاہدین کشمیر اور قابض بھارتی فوج کے درمیان خونریز معرکہ شروع ہوا ،اورکشمیری مجاھدین اور قابض بھارتی فوج کے درمیان شدید فائرنگ اور شلنگ کا سلسلہ جاری رہا۔گھنے جنگلات میں چٹانوں کی آڑ لیکر غالباً مجاھدین مورچہ زن ہیں جن کے خلاف شلنگ کی جا رہی ہے کیونکہ مقامی بستیوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جنگلاتی علاقے میں بھاری دھماکے سنے جا رہے ہیں اور مارٹر گولوں اور ہلکے ہتھیاروں سے کی جانے والی فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں جبکہ ہیلی کاپٹروں کو فضا میں اڑتے ہوئے پوراعلاقہ دہل رہا ہے۔پونچھ سے راجوری تک ہونے والے یہ معرکے گزشتہ تین برسوں کے دوران طویل ترین معرکے مانے جاتے ہیں۔ بھارتی فوجی ہیلی کاپٹر نے جنگلاتی علاقے میں مجاھدین کے ممکنہ ٹھانوں پر بم گرائے تاہم مجاہدین کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جموں میں قابض بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل دیویندر آنند کاکہنا تھا کہ اس لڑائی میں بھارتی فوج کے2 جونیئر کمیشنڈ افسروں’’جے سی اوز‘‘ سمیت 9 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ آزاد ذرائع اورمقامی لوگوں نے درجنوں قابض فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ اس طویل معرکے میں ہلاک ہوئے فوجیوں کا تعلق سکھ ریجمنٹ سے تھا۔پونچھ میں اس طویل معرکے میں مارے جانے والے بھارتی فوجی اہلکاروں اوردو افسروںمیں سے ایک فوجی اہلکار گجن سنگھ کی اہلیہ ہرپریت کور نے مودی حکومت سے کشمیریوں کی خواہشات کو پورا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ میں حکومت سے اپیل کرتی ہوں اگر وہ کشمیرکے عوام بھارت سے علیحدگی چاہتے ہیں تو ان کی خواہشات کو پورا کیا جائے ۔ بھارتی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والی ہرپریت کور کا سوالیہ انداز میں کہنا تھا کہ حکومت دوسروں کے بیٹوں کو کیوں مروا رہی ہے۔ یہ لوگ خود اقتدار کی کرسیوں پر براجمان ہیں انہیں دوسروں کے بیٹوں کی زندگیوں کا کوئی خیال نہیں ہے۔ جموں کے پیر پنچال علاقے کے دونوں اضلاع میں ہوئے ان معرکوں کے بعد کشمیری مجاہدین جدید اسلحے سے لیس ہزاروں قابض فوجی اہلکاروں کو چکمہ دے کر بہ آسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوئے جس سے اندازہ لگ رہا ہے کہ مجاہدین کا یہ گروپ مکمل تربیت یافتہ ہے اور ٹریننگ کے اعتبارسے کمانڈوز جیسا ہے۔ پونچھ کاسارا علاقہ مردم خیز ہے جو جری اوردلیرمکینوں پر مشتمل ہے ۔ جب وادی کشمیر میں شیخ عبداللہ اوراس کے حواری اپنی قوم سے غداری کرکے بھارت کی دہلیز پرڈھیر ہوگئے تواس وقت پونچھ کا ہی علاقہ تھا کہ جہاں سے کوئی غدار نمودار نہ ہوا بلکہ پونچھ کی اس وقت کی مسلمان قیادت نے چودھری غلام عباس کی قیادت میں تحریک قیام پاکستان کا ساتھ دے کر ثابت کیا کہ اس قیادت کے رگ وپے میں اسلام ،مسلمان اور پاکستان رچ بس رہا تھا۔پونچھ کا ایک علاقہ جو میر پور،کوٹلی، ،ہجیرہ ،عباسپور، راولاکوٹ ،باغ ، حویلی ،فارورڈ کہوٹہ،سدھنوتی، پلندری پرمشتمل ہے، 1947ء میں اس علاقے کے بہادر عوام نے جہاد بالسیف کے ذریعے ڈوگرہ استبداد سے آزاد کرالیا اورپونچھ کے آزاد کردہ یہ سارے اضلاع آزادکشمیرمیں جموں ڈویژن کے طور پرمتعارف ہیں ۔ پونچھ کا دوسرا حصہ جو پونچھ ،سرنکوٹ،مینڈھراورراجوری اورحویلی کے اضلاع پر مشتمل ہے گزشتہ پون صدی سے بھارت کے جابرانہ قبضے اورجارحانہ تسلط میں ہے اوراس علاقے کے عوام وادی کشمیرکے عوام کے ساتھ ایک دوسرے سے کندھے سے کندھا ملا کر بھارتی غلامی سے نجات پانے کے لئے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اورفوز وفلاح پانے کے لئے عظیم قربانیاں پیش کررہے ہیں۔