کراچی (کامرس رپورٹر،92نیوزرپورٹ) سٹاک مارکیٹ ایک بار پھرکریش ہوگئی ،سرمایہ کاروں کے 3 کھرب 23 ارب،66 کروڑ ڈوب گئے ،سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں مزید 150 بیسس پوائنٹس یعنی 1.50 فیصد کمی کردی، جس کے نتیجے میں شرح سود 12.50 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد ہوگئی۔پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پیر کو مندی کا رجحان لوٹ آیا اور گذشتہ ہفتے کے آخری روزریکوری آئی تھی لیکن نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روزٹریڈنگ کے ابتدائی اوقات میں حصص کی فروخت کا دباؤ بڑھنے کے باعث مارکیٹ پھرکریش ہوگئی،مارکیٹ کوسنبھالنے کیلئے ٹریڈنگ دو گھنٹے معطل کی گئی لیکن اسکے بعد بھی مندی کا رجحان برقرار رہا جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس 30 ہزاراور29 ہزارکی نفسیاتی حدوں سے گرتے ہوئے 28564.83 پوائنٹس پرآگیا۔مارکیٹ کریش ہونے سے سرمایہ کاروں کو3 کھرب 23 ارب 66 کروڑ 36 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا،مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت 59 کھرب 7 ارب 84 کروڑ59 لاکھ روپے سے گھٹ کر55 کھرب 84 ارب 18 کروڑ 23 لاکھ روپے ہوگئی،اسی طرح 30 انڈیکس 1010.12 پوائنٹس کی کمی سے 12526.91 پوائنٹس اورآل شیئرز انڈیکس 1211.16پوائنٹس کے اضافے سے 20895.25 پوائنٹس پربند ہوا۔گزشتہ روز285 کمپنیوں کے حصص کا کاروبارہوا جن میں سے 24کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ 253 کمپنیوں میں کمی اور8 کمپنیوں کے حصص میں استحکام رہا اس لحاظ سے 88.77 فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی،لاک ڈاون کے باعث کاروباری حجم صرف 9 کروڑ87لاکھ 88 ہزارشیئرزتک محدود رہا جو گذشتہ ٹریڈنگ سیشن کے مقابلے میں 14 کروڑ62 لاکھ 9 ہزارشیئرززائد ہے ،گزشتہ روزقیمتوں میں اتارچڑھاؤکے حساب سے باٹا پاک کے حصص کی قیمت 47.87 روپے اضافے سے 1408.58 روپے اورسیپ ہائرٹیکس کے حصص کی قیمت 33.35 روپے اضافے سے 809.99 روپے ہوگئی،جبکہ نمایاں کمی کے لحاظ سے کولگیٹ پامولوکے حصص قیمت 162.79 روپے کمی سے 2007.87 روپے اورفلپ موریس کے حصص کی قیمت 145.54روپے کمی سے 1795.11روپے ہوگئی،نمایاں کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے کے الیکٹرک،یونٹی فوڈز،بینک آف پنجاب،آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ،ہیسکول پیٹرول،فوجی سیمنٹ،لوٹی کیمکل،پاک پیٹرولیم ،پاک انٹربلک اورجہانگیر صدیق اینڈ کمپنی کے شیئرزسرفہرست رہے ۔ دریں اثنا سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرونا خدشات کے پیش نظر شرح سود میں مزید 150 بیسس پوائنٹس یعنی 1.50 فیصد کمی کردی، جس کے نتیجے میں شرح سود 12.50 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد ہوگئی، ایک ہفتہ قبل شرح سود 0.75 فیصد کی گئی تھی، اس کمی کے بعد شرح سود 13.25فیصد سے کم ہوکر12.50کی سطح پر پہنچ گئی لیکن صنعتکاروں کی جانب سے مزید کمی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کی سفارشات اور ہدایت کے بعد شرح سود کم کیا گیا۔