قومی ایئر لائن پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ میں 7ارب روپے کے ہیر پھیر کا انکشاف ہوا ہے آڈیٹر جنرل پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم پر قومی ایئر لائن میں مالی بے ضابطگیوں کی چھان بین شروع کر دی ہے اور اس حوالے سے سی پی او پی آئی اے کو خصوصی مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ مراسلے میںپی آئی اے انتظامیہ کو 10سالہ ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ’’باکمال لوگ لاجواب سروس‘‘ اور ’’گریٹ پیپل فلائی ود پی آئی اے‘‘ جیسے سلوگنوں کی علمبردار قومی ایئر لائن پی آئی اے کو گدھوں کی طرح اس طرح نوچا گیا ہے کہ کوئی دن ہی ایسا گزرتا ہو گا کہ جب اس کے زوال کی داستان اخباروں کی زینت نہ بنتی ہو۔ 60ء کی دہائی میں اصغر خان اور نور خان جیسے قومی ہیروز نے پی آئی اے کو رفعتوں سے ہمکنار کیا اور بعد میں آنے والوں نے کبھی نجکاری، کبھی سیاسی بھرتیوں اور کبھی اقربا پروری سے اس کا بیڑا غرق کر دیا اور آج پی آئی اے سب سے زیادہ خسارے میں جانے والا ادارہ بن چکا ہے اور امریکہ سمیت متعدد ملکوں کے لیے اس کی پروازیں بند ہو چکی ہیں، مسافر اس سے اس قدر نالاں ہیں کہ اس کی کارکردگی لطائف کا روپ دھار چکی ہے، پی آئی اے پاکستان کی ترقی کا علامتی ادارہ تھا جسے مل کر لوٹا گیا ہے، یہ لوگ صرف اس ادارے کے ہی نہیں قوم کے بھی مجرم ہیں، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی وقار کی علامت اس ادارے میں ہونے والے تمام گھپلوں کو طشت ازبام کیا جائے اور اسے لوٹنے والوں سے پائی پائی کا حساب لیا جائے اور پی آئی اے کو پھر سے ماضی کی طرح کاباوقار ادارہ بنانے کی سعی کی جائے ۔