اسلام آباد،کوئٹہ( مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے وفاقی پی ایس ڈی پی میں صوبے کو نظر انداز کرنے اور بلوچستان کے منصوبوں کو زیر التوا رکھنے کیخلاف اجلاس سے واک آؤٹ کردیا ۔بدھ کو اجلاس مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیرصدارت ہوا۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بطور وزیر پی اینڈ ڈی بلوچستان اور صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے اسلام آباد میں ہونے والے سالانہ پلاننگ کوارڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان کیلئے جو حصہ رکھا جاتا ہے اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہوتا، صوبے کے آدھے علاقوں میں گیس اور بجلی نہیں، آئے روز کوئٹہ کراچی شاہراہ پر حادثات میں قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں لیکن کوئٹہ کراچی شاہراہ کی توسیع کے منصوبے کو بھی نظر انداز کیا گیا ، پلاننگ کمیشن کو صوبے کا کوئی احساس نہیں ۔انہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک ،ریکوڈک ،تیل،گیس سارے وسائل بلوچستان میں ہیں لیکن بیشتر عوام خطے میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون کے دوران بلوچستان کے مزید 5لاکھ20ہزار گھرانے غربت کا شکار ہوئے ۔بلوچستان کے ترقیاتی منصوبے نظرانداز کرنے پر احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے اورصوبے کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے 80ارب کی سکیموں میںسے نصف پر بھی عملدرآمدنہیں کیا گیا۔صوبے کے انتہائی اہمیت کے حامل 35منصوبے نظر انداز کئے گئے ۔پلاننگ کمیشن،وفاقی بیوروکریسی کا رویہ غیر مناسب ہے جس پر اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔اجلاس میں کورونا وبا کے پیش نظر ملک کے ترقیاتی فریم ورک کا جائزہ لیاگیا،وزارت منصوبہ بندی کے مطابق پبلک سیکٹر پروگرام کا مجموعی حجم 630 ارب،پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت انفراسٹرکچر کیلئے 59 فیصد فنڈز تجویز کئے گئے ،کورونا وبا کے پیش نظر عام آدمی کو ریلف پہنچانے کیلئے صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ،پی ایس ڈی پی کے تحت 35 فیصد فنڈز سماجی شعبے کو مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے ،اگلے مالی سال میں 185 ارب روپے سماجی شعبے کو مختص کرنے کی تجویزہے ،گزشتہ مالی سال میں 16 فیصد فنڈز سماجی شعبے کے لیے مختص کیے گئے تھے ،پانی کے شعبے کیلئے 64 ارب،صحت اور بہبود آبادی کے شعبوں کیلئے 18 ارب،تعلیم بشمول ہا ئیر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 34 ارب ،فزیکل پلاننگ اور ہائوسنگ کے شعبے کیلئے 19 ارب اورپائیدار ترقی کے اہداف کیلئے 41 ارب روپے مختص کرنے کی تجاویز پیش کی گئیں۔