اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،وقائع نگار،آن لائن) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سابق سیکرٹری مواصلات اور دیگر اعلیٰ حکام کیخلاف 118ارب روپے کی مبینہ مالی بدعنوانی اور کرپشن کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور اگلے ہفتے 30ستمبر کو جواب دہی طلب کا فیصلہ کیا ہے ۔ اسکے علاوہ پاکستان سپر لیگ میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات بھی مکمل کر لی ہیں اور اگلے ہفتے اس معاملہ پر حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔ اس کا باقاعدہ اعلان پی اے سی چیئرمین رانا تنویر نے اجلاس کے دوران کیا اور تمام ممبران سے مطالبہ کیا کہ اس اہم اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ پی اے سی نے سینٹ ہائوسنگ سوسائٹی کی مبینہ کرپشن پر جواب نہ دینے اور اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات سے جواب طلب کر لیا اور عدم حاضری پر شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اہم اجلاس رانا تنویر حسین کی صدار ت میں ہوا، اجلاس میں سیکرٹری خزانہ کی عدم شرکت پر ارکان نے سخت نوٹس لیااور اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کیلئے تمام افسران کو ہدایات نامہ جاری کیا۔ اجلاس کے ایجنڈا میں ایف بی آرمیں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن تھی تاہم سیکرٹری خزانہ کی عدم شرکت پر اجلاس کا ایجنڈا برخاست کر دیا گیا۔ پی اے سی نے آڈٹ حکام اور افسران کو حکم دیا کہ وہ ڈی اے سی کرکے آیا کریں تاہم بعض ارکان نے کہا کہ ڈی اے سی مک مکا کا فورم بن چکا ہے ۔ اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نے بتایا کہ پوسٹ آفس اور نجی بینک کے مابین 118ارب روپے کے کنٹریکٹ میں مبینہ مالی بدعنوانی اور کرپشن کی رپورٹ آگئی ہے اور اگلے ہفتے اس امر پر اہم اجلاس ہوگا۔ اس سکینڈل کے حوالے سے جوابدہی کیلئے سابق سیکرٹری مواصلات جواد رفیق جو کہ اب چیف سیکرٹری پنجاب ہیں کو اورپاکستان پوسٹ ،نجی بینک کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا گیا ہے ۔ چاجلاس کے دوران ارکان کمیٹی نے چیئرمین رانا تنویر کے رویہ اور طریقہ کار پر شدید ردعمل کا اظہارکیا۔ رانا تنویر نے کہاکہ ان پرافسروں کے ساتھ سافٹ کارنر کا الزام ہے ، آئندہ احتیاط کروں گا۔