92نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی وی بورڈ نے ٹی وی لائسنس فیس 35روپے سے بڑھا کر 100روپے کرنے کی جب سے سمری حکومت کو بھیجی ہے،اس خبر کے بعد غریب طبقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے،عام آدمی جوکہ غربت ،بے روزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں پہلے سے پسا ہواہے،کو ریلیف دینے کی بجائے اس پر نت نئے عذاب مسلط کیے جارہے ہیں ،بجلی بلوں کے ساتھ بجلی لائسنس فیس غیر اصولی ہے ،یہ فیس ان غریبوں سے بھی وصول کی جارہی ہے جن کے گھر ٹی وی سیٹ نہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ 90فیصد لوگ پرائیویٹ چینل دیکھتے ہیں اور ایسے لوگ بھی ہیں جن کاکہناہے کہ ہم نے برس ہا برس سے پی ٹی وی کی شکل نہیں دیکھی جوپی ٹی وی دیکھتے ہی نہیں ان سے زبردستی پی ٹی وی لائسنس فیس کی وصولی کہاںکاقانون ہے؟یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹیلی ویژن صارفین کی اکثریت کیبل نیٹ ورک پر ہے ،ایک غریب آدمی ماہانہ کیبل کا بل الگ سے ادا کرے اور پی ٹی وی کا بل الگ سے ،اور یہ بھی دیکھئے کہ پی ٹی وی ملتان کیبل نیٹ ورک پر نہیں ہے جبکہ سرائیکی ریجن کا واپڈا ’’میپکو‘‘ہر ماہ وسیب کے صارفین سے 10سے 12کروڑ وصول کر رہاہے۔ صارفین کو اس کا ریٹن کیا ہے ؟ سوال یہ ہے کہ اس طرح کی جبری وصولی کیا غیر قانونی نہیں ہے۔ ناظرین پرائیویٹ چینل دیکھتے ہیں ،ہر ماہ تقریباً 1ارب روپے کی وصولی پی ٹی وی کے کھاتے میں چلی جاتی ہے ،پہلے تو اسے وصول ہی نہیں کیاجانا چاہئے اگر وصول کرناہی ہے تو پھر پرائیویٹ چینلز کو بھی اس کا حصہ ملنا چاہئے،اگر یہ فیس 35روپے سے 100روپے ہو جاتی ہے تو یہ عام آدمی کے ساتھ سراسر ظلم ہوگا اور اس کے خلاف لوگ احتجاج کریں گے،سڑکوں پر آئیں گے ۔ پی ٹی وی کی بیوروکریسی کیونکہ کوئی کام نہیں کرتی مفت میں بھاری تنخواہیں وصول کرتی ہیں۔ اس ادارے میں کرپشن کی طویل داستانیں ہیں ہم نے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی بارہا توجہ مبذول کرائی مگر کوئی سننے والا نہیں ،محترمہ فردوش عاشق اعوان صاحبہ سے توقعات تھیں مگر پی ٹی وی کے مسئلے پر انہوں نے ہاتھ کھڑے کیے ہوئے ہیںکہ سننے میں آیاہے کہ پی ٹی وی کے موجودہ چیئرمین اور ان کے ساتھی وزیراعظم عمران خان کے چہیتے ہیں اور یہ سب اپنی من مانیاں کررہے ہیں۔مجھے یاد آرہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے بھی اپنے چہیتوں کو پی ٹی وی کا چیئرمین بنایا تھا اور ان دنوں بھی پی ٹی وی میں کروڑوں کی کرپشن ہوئی اور کیس عدالت میں گئے تو عدالت کو بتایا گیا کہ چیئرمین کی تنخواہ پندرہ لاکھ تھی اور دو سال میں انہوں نے 27 کروڑ روپے خرچ کئے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان کا تقرر غیر قانونی تھا ۔ کیوں نہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کریں ؟پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ پی ٹی وی کے سابق چیئرمین کو تقریباً 5 کروڑ کی تنخواہ کی مد میں ادائیگی کی گئی۔ مزید برآں انکشاف کیا گیا کہ چائے ، بسکٹ پر 24 لاکھ ، موبائل پر ساڑھے 5 لاکھ کے اخراجات ، ایک کی بجائے تین گاڑیاں۔ انکشافات پر کمیٹی کے ارکان نے سر پکڑ لئے ۔ سب کے بارے میں تحقیقات ہونی چاہئیں ۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ پی ٹی وی کو ہر ماہ کروڑوں روپیہ غریب لوگ بجلی بلوں کے ساتھ ادا کرتے ہیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ غریبوں کی یہ جمع پونجی کہاں خرچ ہوتی ہے ۔ مجھے یاد آیا کہ الحمراء لاہور میں ایک بار توجہ پی ٹی وی ملتان کے مسائل کی طرف مبذول کرائی تو انہوں نے بے غوری کے ساتھ فرمایا کہ پی ٹی وی ملتان بزنس نہیں دے رہا تو میں نے کہا کہ حضور 8سے 10کروڑ روپے بجلی بلو ں کی مد میں پی ٹی وی کو مل رہا ہے تو یہ کس مرض کی دوا ہے۔ پی ٹی وی ملتان کا ذکر آیا ہے تو یہ عرض کرتا چلوں کہ پی ٹی وی ملتان کی حالت بہت خراب ہے ،آرٹسٹوں کو کوئی کام نہیں دیا جارہا ،سٹاف بھی پریشان ہے ،صورتحال یہ ہے کہ پی ٹی وی انتظامیہ ملتان کی غفلت کے باعث ملتان میں پروگراموں کی ریکارڈنگ کا سلسلہ گزشتہ 6 ماہ سے بند ہے جبکہ پہلے سے ریکارڈ کئے گئے پروگراموں کے واجبات کی ادائیگی بھی نہ کی گئی ہے جس کے باعث ملتان سمیت وسیب سے تعلق رکھنے والے فنکاروں میں مایوسی پھیل گئی ہے ، پی ٹی وی افسران گھر بیٹھے پر کشش تنخواہیں اور مراعات وصول کر رہے ہیں ۔ افسران کی عدم دلچسپی کے باعث پی ٹی وی کی بلڈنگ ویران جبکہ سٹوڈیو اور پروگراموں کی ریکارڈنگ کے لئے کروڑوں روپے مالیت کی مشینری خراب ہونے پر ملتان پی ٹی وی منصوبہ ختم ہونے کاخطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ افسران کی ناقص پالیسی کے تحت مقامی ٹرانسمیشن کے لئے پروگراموں کی ریکارڈنگ کو بھی بند کر دیا گیا ہے جس سے ملتان پی ٹی وی منصوبہ عملاً غیر فعال ہو چکا ہے۔ سیکرٹری اطلاعات محمداکبر خان درانی نے حال ہی میں اپنے عہدے کاچارج سنبھالا ہے وہ ماشاء اللہ دلیر اور بہادر افسر ہیں اور انتظامی معاملات کو چلانے کا وسیع تجربہ ان کو حاصل ہے ،میں ان کی صلاحیتوں کا ان دنوں سے واقف ہوں جب انہوں نے اپنی ملازمت کاآغاز میرے شہر خان پور کے اسسٹنٹ کمشنر کی حیثیت سے کیا ،سرائیکی وسیب کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان کے لوگ ان سے توقع کررہے ہیں کہ وہ پی ٹی وی کے معاملات پر فوری توجہ مبذول کریں گے اور ٹیلی ویژن فیس 35سے بڑھا کر 100روپے کرنیکی سمری کو فوری مسترد کریں گے اور پی ٹی وی ملتان کے معاملات پر بھی فوری توجہ مبذول کریں گے،پی ٹی وی ملتان کی مختصر تاریخ اس طرح ہے کہ خطہ کے فنکاروں کے پر زور مطالبہ پر پرویز مشرف کے دور میں مارچ 2008ء میں ریڈیو ملتان کی بلڈنگ میں پی ٹی وی ملتان ٹرانسمیشن کا آغاز ہوا جبکہ پی ٹی وی ملتان سٹیشن کی نئی بلڈنگ کا افتتاح دسمبر 2011ء میں اس وقت وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کیا۔ ملتان پی ٹی وی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ مشینری و آلات فراہم کئے گئے جو قابل استعمال نہ ہونے سے ناکارہ ہو چکے ہیں۔ پی ٹی وی ملتان کی موجودہ صورتحال پر سماجی، سیاسی، آرٹسٹ حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وسیب سے تعلق رکھنے والے وزراء اور اراکین اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس اہم مسئلے پر توجہ دیں ۔