ملتان(سپیشل رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے اور کشکول توڑنے کیلئے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ضروری ہے ، آئی ایم ایف کے پاس آخری بار جا رہے ہیں،صوبہ جنوبی پنجاب 120 نشستوں پر مشتمل ہوگا،سینٹ میں بھی نمائندگی دی جائے گی جبکہ صوبے کا اپنا الگ ہائیکورٹ ہوگا ،پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) و دیگر سیاسی جماعتیں ساتھ دیں۔انہوں نے کہا آئندہ بجٹ میں کمزور طبقے پر بوجھ نہیں ڈالیں گے اور چاہیں گے کہ صاحب ثروت لوگ ملکی خزانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سرکٹ ہاؤس ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا یکم جولائی کو جنوبی پنجاب کا سول سیکرٹریٹ کام شروع کر دے گا، ملتان، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوبی پنجاب عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا ن لیگ میں بھی ایک بڑا حلقہ جنوبی پنجاب کے حق میں ہے ، ان سے بات کریں گے اور کہیں گے کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے میں ہماری مدد کریں ۔ انہوں نے کہا3 اضلاع کا صوبہ ناممکن ہے ، اس کیلئے الگ اسمبلی نہیں بن سکتی۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ انتہا پسندی کا خاتمہ نہ کیا تو پاکستان متاثر ہوگا، اس کیلئے عسکری اور سیاسی کوششوں کی ضرورت تھی، فوج نے اپنا کام کیا ہے جبکہ سیاسی جماعتیں بھی اس پر کام کر رہی ہیں، غیر قانونی تارکین وطن امریکہ سے آج واپس آجائیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا طاہر بشیر چیمہ کا احترام کرتے ہیں، صوبے کے قیام کیلئے ان سے بات کریں گے اور انکو بھی قائل کرلیں گے ۔مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا مولانا کی عزت کرتے ہیں اور ان کی حفاظت ہم پر لازم ہیں، ہم ان کے ساتھ تعاون کریں گے لیکن ممبران کا اسلحہ اٹھاکر کھلے عام پھرنا غلط ہے اور یہ نیشنل ایکشن پلان کے خلاف ہے ۔ ایمنسٹی سکیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ایمنسٹی سکیم ما ضی کی سکیموں سے مختلف ہے ،اس کا مقصد ملکی دستاویزات میں ترتیب لانا ہے ،ملکی ریونیو میں اضافے کیلئے ایف بی آر میں اصلاحات کرنی ہوگی، اس کی ری سٹرکچرنگ کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا اب یہ فیصلہ قوم کو کرنا ہے کہ کشکول تھامے رکھنا ہے یا توڑنا ہے ، پاکستان کو خود کفیل بنانے اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ،پاک ایران گیس پائپ لائن ہماری خواہش ہے ، اصل مسئلہ ایران پر لگنے والی پابندیاں ہیں۔انہوں نے کہا چینی نوجوانوں کی شادیوں کے حوالے سے دونوں ملکوں کی وزارت خارجہ آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گی، بعض قوتیں پاک چین تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں۔