مکرمی!تحصیل احمد پور سیال میں یہ المیہ رہا ہے کہ ہیڈ تریموں سے نکلنے والی مشہور نہر رنگ پور کینال اور اس میں سے نکلنے والے راجباہوں کی بھل صفائی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے پانی کا بہائو کم ہوتاہے، نہری پانی کی چوری معمول بن گئی ہے۔بااثر افراد محکمہ انہار کی ملی بھگت سے ’’دھڑلے‘‘ سے پانی چوری کرتے ہیں۔ان کی تو موجیں ہوجاتی ہیںلیکن ’’کرے کوئی بھرے کوئی کے مصداق‘‘نزلہ غریب عوام پر ہی گرتا ہے۔بڑے بڑے ’’پانی چور‘‘ تو بچ جاتے ہیں ۔ان کے کیے کا خمیازہ بے گناہ افراد کو مقدمات کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔ایسا ہی کچھ موضع کلاچی میں پیش آیا،ایک معصوم بچے اور چھٹی جماعت کے طالب علم کوایس ڈی او محکمہ انہارنے پانی چوری کے مقدمہ میں نامزد ملزم ٹھہرادیا ہے۔ پورا علاقہ ایس ڈی او محکمہ انہار کے اس اقدام کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔کیا ایس ڈی او کا زورصرف کمزور افراد پر چلتا ہے ؟اہلیان علاقہ نے ڈپٹی کمشنر جھنگ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعہ کی تحقیقات کروائیں۔ (علی احمد زبیری، گڑھ موڑ)