گزشتہ دنوں پی ٹی وی کی 57ویں سالگرہ منائی گئی ، اطلاعات و نشریات کے وزیر چوہدری فواد حسین نے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ممتاز صنعت کار سید واجد علی نے انجینئر عبیداللہ کو ایک نجی ٹیلی ویڑن کے قیام کی ذمہ داری سونپی اور انجینئر عبید اللہ اور ان کی ٹیم نے ریڈیو پاکستان میں ایک خیمے میں پی ٹی وی کی بنیاد رکھی۔امر واقعہ یہ ہے کہ 26نومبر1964ء کو لاہور میں پی ٹی وی کے پہلے سنٹر کا آغاز ہوا ۔ 1967ء میں کراچی اور پنڈی کے سنٹر قائم ہوئے ‘ 1974ء میں پشاور اور کوئٹہ میں بھی سنٹر قائم کر دئیے گئے مگر سرائیکی وسیب نظر ہوتا رہا ۔ وسیب کے لوگوں نے اس پر احتجاج کیا اور ٹی وی سنٹر کے قیام کا مطالبہ کیا مگر کوئی توجہ مبذول نہ کی گئی ‘ پشاور سنٹر نے اردو کے ساتھ پشتو اور ہندکو اور کوئٹہ سنٹر نے بلوچی، براہوی اور پنڈی نے پنجابی کے ساتھ پوٹھوہاری کو بھی روزانہ کی نشریات میں شامل کیا گیا مگر لاہور سنٹر نے پنجابی نشریات تو دیں مگر سرائیکی کو وقت نہ دیا ‘ محترمہ بینظیر بھٹو برسر اقتدار آئیں تو ان کے حکم پر لاہور ن سینٹر سے سرائیکی کو ہفتے میںپندرہ منٹ کا وقت دیا گیا۔ پی ٹی وی کارپوریشن نے 1981ء میں پی ٹی وی ٹریننگ اکیڈمی قائم کیمگر یہاں بھی سرائیکی کی نمائندگی نہیں ملی۔ پی ٹی وی نے اپنے دائرہ کار کو وسعت دیکر پی ٹی وی نیوز ‘ پی ٹی وی گلوبل ‘ پی ٹی وی نیشنل اور کشمیری ٹی وی چینل قائم کر لئے، اس دوران پی ٹی وی ملتان کے لئے مطالبات بھی ہوتے رہے ، پی ٹی وی ملتان بنا مگر مطلوبہ مقصد حاصل نہیں ہوا۔ صورتحال یہ ہے کہ ؎ ملتان میں پروگراموں کی ریکارڈنگ کا سلسلہ گزشتہ دو سال سے بند ہے جبکہ پہلے سے ریکارڈ کئے گئے۔ پروگراموں کے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث وسیب سے تعلق رکھنے والے فنکاروں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔ اس عدم دلچسپی کے باعث پی ٹی وی کی بلڈنگ ویران جبکہ سٹوڈیو اور پروگراموں کی ریکارڈنگ کے لئے کروڑوں روپے مالیت کی مشینری خراب ہونے پر ملتان پی ٹی وی منصوبہ ختم ہونے کاخطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ افسران کی ناقص پالیسی کے تحت مقامی ٹرانسمیشن کے لئے پروگراموں کی ریکارڈنگ کو بھی بند کر دیا گیا ہے جس سے ملتان پی ٹی وی منصوبہ عملاً غیر فعال ہو چکا ہے۔ پی ٹی وی ملتان میں عرصہ دراز سے پروڈکشن بند ہے، بجٹ کی کمی کے باعث فنکاروں، شاعروں ، ادیبوںاور دانشوروںکو وقت نہیں ملتا۔ پی ٹی وی ملتان کیبل اور ڈش پر نظر نہیں آتا ، صرف شجاع آباد بوسٹر سے اسے چلایا جاتا ہے ، اگر بجلی نہ ہو تو اندھیرا ہی اندھیرا، کوئی متبادل انتظام نہیں ، آئے روز پی ٹی وی ملتان کو بند کرنے کی خبریں آتی ہیں جس کی وجہ شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ یہ بات علم میں لانا ضروری ہے کہ پی ٹی وی ملتان کے کیمرے برسوں پہلے لاہور گئے ، آج تک واپس نہیں آئے ۔ اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے افسران نے پی ٹی وی ملتان کو بند کرنے کی کوشش کی تو بڑا رد عمل سامنے آنے کا خدشہ ہے ۔ یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے میپکو کا ریکارڈ گواہ ہے کہ سرائیکی وسیب کے لوگ ہر ماہ بجلی بلوں کے ذریعے 12 سے 15 کروڑ روپے پی ٹی وی کو دے رہے ہیں ، فیسکو سے ملنے والی رقم بھی سرائیکی علاقوںجھنگ ، میانوالی ، بھکر ، چنیوٹ وغیرہ سے آتی ہے ۔ ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک سے بھی محاصل آتے ہیں ، مجموعی طور پر پی ٹی وی کو ملنے والے محاصل کا نصف وسیب دیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کے بدلے میں اسے کیا ملتا ہے؟پی ٹی وی کا کوئٹہ کا بولان سنٹر رات دن علاقائی نشریات دیتا ہے ،کیا پی ٹی وی ملتان علاقائی نشریات نہیں دے سکتا ؟۔ سالگرہ کے موقع پر پی ٹی وی کے تمام سنٹروں کو دلہن کی طرح سجایا گیا ۔ تمام سنٹروں پر کیک کاٹے گئے اور تمام سنٹروں سے پاکستان میں بولی جانیوالی زبانوں میں گیت اور نغمات نشر کئے گئے ۔ پی ٹی وی نے نیشنل ہوک اپ پر تمام پروگرام براہ راست دکھائے ۔ سپیشل ٹرانسمیشن میں پی ٹی وی ہوم کوئٹہ ، پشاور، اسلام آباد، لاہور ، مظفر آباد اور کراچی سنٹر سب موجود تھے ،لیکن ان میںملتان سنٹر نہیں تھا۔ اس سے وسیب کے کروڑوں افراد خصوصاً وہ دیہات جہاں کیبل نہیں اور وہاں پی ٹی وی کے علاوہ کوئی دوسرا چینل نظر نہیں آتا، کے ذہن پر کیا گزری ہو گی ، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔ کیا حکمران اس پر سنجیدگی سے غور کر کے مسئلے حل کو کریں گے؟ مجموعی صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ 2 سال سے ریٹائرڈ ملازمین احتجاج کر رہے ہیں کہ ان کے بقایا جات ابھی تک نہیں دیئے گئے، میڈیکل کی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جا رہی ہیں اور مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ ان سب باتوں کے باوجود پی ٹی وی حکام قومی اسمبلی جیسے قابل احترام ادارے کو غلط اعداد و شمار دیتے ہیں کہ پی ٹی وی فائدے میں آ گیا ہے جبکہ حقائق اس کے بر عکس ہیں ، جس کا اظہار سینیٹر فیصل جاوید کر چکے ہیں کہ پی ٹی وی کی کارکردگی صفر ہے۔ سوال یہ ہے کہ پی ٹی وی کے مسئلے کب حل ہونگے ؟ بوجھ زیادہ ہو تو بوجھ کم کیا جاتا ہے ، یہاں صورتحال برعکس ہے، اب بھی بھاری معاوضوں پر ملازمین رکھنے کا عمل جاری ہے ، جسے ختم ہونا چاہئے۔پی ٹی وی ہمارا ایک قومی ادارہ ہے ، حکومت کو چاہئے کہ اس ادارے میںاہل اور دیانتدارلو گوں کا تقرر کرے کے تاکہ یہ ایک منافع بخش ادارہ بن سکے ۔